کراچی (جنگ نیوز) سندھ حکومت نے محکمہ اسکول ایجوکیشن، یونیسف اور خان اکیڈمی پاکستان کے اشتراک سے ملک میں پہلی مرتبہ اساتذہ کیلئے AI بیسڈ آن لائن ٹریننگ پائلٹ پروگرام کا آغاز کردیا۔ اس موقع پر وزیر تعلیم سیدسردار علی شاہ نے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ یہ پروگرام سندھ میں تعلیمی معیار بلند کرنے میں سنگ میل ثابت ہوگا، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اساتذہ زیادہ اعتماد کے ساتھ کلاس رومز میں جائیں ،ذیشان حسن نے کہا اس سے اساتذہ کا وقت بچے گا،عبیر مقبول نے کہا اس سے معیاری تعلیم یقینی ہوگی، امین ہاشوانی نے کہا یہ شاندار ماڈل ہے۔ مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب میں سیکرٹری اسکول ایجوکیشن زاہد علی عباسی، چیف ایڈوائزر کریکیولم ڈاکٹر فوزیہ خان، یونیسف سندھ کی منیجر ایجوکیشن عبیر مقبول، چیف فیلڈ آفیسر یونیسف سندھ پریم بہادر چند، خان اکیڈمی پاکستان کے سی ای او ذیشان حسن، خان اکیڈمی کے بورڈ ممبرز امین ہاشوانی، نعیم زمین دار اور دیگر افسران بھی شریک ہوئے۔ چھ ماہ پر مشتمل پائلٹ پروجیکٹ کے تحت دادو، ٹنڈو الہیار، تھرپارکر اور عمرکوٹ کے 3,500 اساتذہ کو تربیت دی جائے گی۔ جدید ترین Khanmigo AI پلیٹ فارم کے ذریعے اساتذہ کو لیسن پلاننگ، لرننگ مٹیریل کی تیاری اور کلاس روم انگیجمنٹ میں عملی مدد فراہم کی جائے گی۔ ٹریننگ میں لائیو آن لائن سیشنز اور سیلف لرننگ ماڈیولز شامل ہوں گے جبکہ کامیاب تکمیل پر اساتذہ کو سرٹیفکیٹس دیے جائیں گے۔ وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے کہا کہ یہ پروگرام سندھ میں تعلیمی معیار بلند کرنے میں سنگ میل ثابت ہوگا، جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے اساتذہ زیادہ اعتماد کے ساتھ کلاس رومز میں جائیں گے اور دور دراز اضلاع کے طلبہ بھی عالمی معیار کی تعلیم سے مستفید ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت تعلیم میں جدت اور معیار کے فروغ کے لیے پرعزم ہے۔ خان اکیڈمی کے سی ای او ذیشان حسن نے کہا کہ Khanmigo AI اساتذہ کا وقت بچائے گا، تخلیقی صلاحیتوں کو بڑھائے گا اور طلبہ کو زیادہ متوجہ کرے گا۔ یونیسف کی عبیر مقبول نے کہا کہ مقصد یہ ہے کہ ہر بچے کے لیے معیاری، مؤثر اور جامع تعلیم کو یقینی بنایا جائے۔ خان اکیڈمی کے بورڈ ممبرز امین ہاشوانی اور نعیم زمین دار نے کہا کہ یہ حکومت، عالمی شراکت داروں اور مقامی اداروں کی مشترکہ کوشش کا شاندار ماڈل ہے اور یہ قدم 21ویں صدی کی مہارتوں کو فروغ دے گا۔ حکام کے مطابق چھ ماہ کے نتائج کے بعد اس ماڈل کو سندھ بھر میں توسیع دینے کے اقدامات کیے جائیں گے۔