اسلام آباد (صالح ظافر) افغانستان کےلیے پاکستان کے خصوصی نمائندے اور وزیراعظم کے خصوصی معاون محمد صادق خان آئندہ ہفتے پاکستان کا سخت پیغام لے کر کابل جائیں گے جو کہ افغانستان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی سہولت کاری اور افغان سرزمین پر انہیں محفوظ پناہ گاہیں دینے کے حوالے سے ہے۔معتبر سفارتی ذرائع نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ محمد صادق حالیہ مہینوں میں بکٹرت کابل کا دورہ کرتے رہے ہیں اور ان کے دورے شٹل ڈپلومیسی کا حصہ ہیں جس کے ذریعےافغانستان کی طالبان انتظامیہ کو اس امر پر قائل کیاجارہا ہے کہ وہ کالعدم ٹی ٹی پی کی معاونت نہ کرے جو کہ پاکستان میں خونریز کا سبب بن رہی ہے۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ طالبان حکومت مختلف یقین دہانیوں اور رعایتوں کے بدلے پاکستان کو یہ وعدہ کرتی رہی ہے کہ افغان سرزمین دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہونے دی جائے گی، تاہم بعد میں اپنے وعدوں سے منحرف ہو جاتی ہے۔ یاد رہے کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار حالیہ مہینوں میں تین بار کابل کا دورہ کر چکے ہیں۔ گزشتہ ماہ کابل میں چینی وزیر خارجہ وانگ ای اور سینیٹر ڈار نے افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کیساتھ سہ فریقی مذاکرات بھی کیے تھے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ اسی دوران ایک روسی اعلیٰ عہدیدار نے انکشاف کیا کہ افغانستان کی سرزمین پر مختلف ممالک کے 200 کالعدم دہشت گرد گروہوں سے تعلق رکھنے والے 23 ہزار سے زائد جنگجو موجود ہیں، جن میں ٹی ٹی پی بھی شامل ہے۔ذرائع کے مطابق محمد صادق خان، جو ماضی میں دوحہ مذاکرات میں اہم کردار ادا کر چکے ہیں، اس وقت متحدہ عرب امارات کے دورے پر ہیں اور پیر کو اسلام آباد واپسی متوقع ہے۔