• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیلاب سے 500 ارب کا نقصان، زراعت، معیشت پھر پیچھے چلی گئی، احسن اقبال، IMF نے سنگین صورتحال کو سمجھ لیا، وزیر خزانہ

اسلام آباد/لاہور/ نارووال (نیوز رپورٹر/ ایجنسیاں) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گھریلو صارفین کے اگست کے بجلی کے بل معاف کرنے اور زرعی، کمرشل اور صنعتی صارفین کے اگست کے بلوں کی وصولی موخر کرنے کا اعلان کرتے ہوئے سیلاب متاثرین کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ مشکل گھڑی میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی وفاقی حکومت اپنے وسائل سے کرے گی ۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہناہے کہ سیلاب سے 500 ارب روپے کے نقصانات کا ابتدائی تخمینہ لگایا گیا ہے‘حالیہ سیلاب ہمیں ایک بار پھر زراعت اور معیشت میں پیچھے دھکیل گیا‘حکومت اس بار بیرونی امداد یا قرضوں کے بجائے خود انحصاری پر توجہ دے گی‘ کشکول کو خدا حافظ کہیں گے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے سنگین صورتحال کو سمجھ لیا ہے‘ مصنوعی مہنگائی روکنے کے اقدامات کررہے ہیں ‘ ماحولیاتی اورزرعی ایمرجنسی کےتحت جو کرنا پڑاکریں گے ۔تفصیلات کے مطابق اتوار کو سیلاب متاثرین کے لیے ریلیف پیکج کا اعلان کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ملک میں بہت تباہی ہوئی ہے‘ اسی تناظر میں انہوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں گھریلو صارفین کے اگست کے مہینے کے بجلی کے بل معاف کیے جا رہے ہیں،گھریلو صارفین کو اب اگست کے بل ادا نہیں کرنا پڑیں گے‘یہ سیلاب متاثرین کا حق ہے ،کوئی ان پر احسان نہیں ہے ‘ متاثرہ علاقوں کے جو گھریلو صارفین اپنے اگست کے بجلی کے بل ادا کر چکے ہیں انہیں یہ رقم اگلے ماہ کے بجلی کے بل میں واپس کر دی جائے گی ‘سیلاب متاثرین کی مدد کرنا ہماری ذمہ داری ہے اور ایک مرتبہ پھر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی مکمل آباد کاری کے عزم کا اعادہ کرتا ہوں اور متاثرین کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم سب اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک سیلاب سے متاثرہ ہر شخص کو اس کے گھر میں دوبارہ آباد نہ کر دیا جائے۔علاوہ ازیں لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کاکہناتھا کہ حالیہ سیلاب ہمیں ایک بار پھر زراعت اور معیشت میں پیچھے دھکیل گیا، لیکن گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، ایسے نقصانات سے سیکھنا ہوگا‘ کسانوں کی بحالی کے لیے چاروں صوبوں کے زرعی ماہرین اور وزرا ء کو بلا لیا ہے۔ مشاورت سے کسانوں کی نقصانات کا مداوا کریں گے، 2022 میں وعدوں کے بعد بھی دنیا نے امداد نہیں دی، اس بار دوسروں کی امداد نہیں اپنی خود انحصاری ترجیح ہے۔علاوہ ازیںبھینیاں میں متاثرین کو امدادی سامان تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ 2025 کے سیلاب نے ہمیں ایک بار پھر یہ دکھایا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی مستقبل کا خطرہ نہیں بلکہ ایک موجودہ حقیقت ہے،آج کی تقسیم صرف ریلیف سامان کی فراہمی نہیں ہے یہ یکجہتی اور امید کا پیغام ہے۔


اہم خبریں سے مزید