• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

NCCIA، دوران کسڈی ملزمان کی میڈیا کوریج پر پابندی کی سفارش

کراچی (اسد ابن حسن) دوران کسڈی ملزمان کی میڈیا کوریج پر پابندی کی سفارش، ڈائریکٹر جنرل نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن وقارالدین سید نے سوشل و ڈیجیٹل میڈیا اینکرز اور صحافیوں کے لیے ایک مراسلہ ادارے کے تمام ڈائریکٹرز، ایڈیشنل ڈائریکٹرز اور سرکل انچارجز کو گزشتہ روز جاری کیے ہیں۔کورٹ کی اجازت کے بغیر کوئی صحافی/یوٹیوبر ملزم سے نہ تو ملاقات کرے گا اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی خبر کسی بھی میڈیا پر نشر کرے گا خلاف ورزی پر مقدمات درج کئے جائیں گے  سوشل و ڈیجیٹل میڈیا پر ہر کوئی صحافی کے طور پر جو چاہتا ہے شیئر کر دیتا ہے   اس حوالے سے ان کا نقطہ نظر یہ ہے کہ غیر مستند صحافیوں کو روکا اور ان کی سرکوبی کی جا سکے۔ دستاویزات کے مطابق ڈائریکٹر این سی سی آئی اے لاہور ہائی کورٹ میں ایک ملزم کی پٹیشن پر پیش ہوئے اور عدالت میں اپنی تحریر کردہ رپورٹ جمع کروائی۔ رپورٹ میں تحریر کیا گیا ہے کہ عدالتی حکم پر یہ رپورٹ جمع کروا رہا ہوں کہ سپریم کورٹ میں دائر ایک پٹیشن میں مدعی شاہد علی ورسز فیڈریشن آف پاکستان جس کا نمبر 35-K/2025 جو کہ 3 فروری 2025 کو دائر کی گئی جو ملزم کے بنیادی حقوق کے حوالے سے تھی۔ اس پٹیشن پر عدالت نے فیصلہ جاری کر دیا تھا۔ اب اسی عدالتی فیصلے کے تناظر میں ایک ’’حکمت عملی‘‘ انہوں نے ترتیب دی ہے جس کو نافذ کیا جائے گا۔ جو ایس او پیز (اسٹینڈرڈ آپریشنل پروسیجر) اپنائے جائیں گے ان میں سر فہرست میڈیا کا ملزم سے  ملاقات کرنا (واضح رہے کہ جس دن ملزم عدالت میں پیش کیا جاتا ہے وہ کورٹ پولیس کی کسٹڈی میں ہوتا ہے اور اس سے اس کے رشتہ داروں، وکلا اور سب سے ملنے کی اجازت ہوتی ہے)، ملزم کی بے گناہی پر کمنٹس کرنا، شفاف مقدمے کی کارروائی اور کریمنل کے کیسز میں عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد برقرار رکھنے کی کوشش کرنا اور ساتھ ہی سائبر پٹرولنگ کے ذریعے خلاف ورزیوں کا سراغ لگانا شامل ہیں۔ جو اقدامات تجویز کیے گئے ہیں: ان میں ملزم کی کسٹڈی کے دوران ملاقات پر پابندی ہو ماسوائے صرف اتھرائزڈ افراد جن میں انویسٹی گیشن افسران، وکلا اور میڈیکل اسٹاف کو اجازت ہو، وہ بھی کورٹ کی منظوری کے بعد۔ تھرڈ پارٹی اور میڈیا کو نہ ملاقات کی اجازت ہو اور نہ ہی  انٹرویو یا بات چیت کرنے کی۔ ملزم سے ملاقات کا تمام ریکارڈ اور اس کی سی سی ٹی وی فوٹیج تیار اور محفوظ رکھی جائے۔ خاص طور پر سفارش کی جاتی ہے کہ قانون میں ترامیم کی جائیں تاکہ میڈیا پر پابندی اور پیکا ایکٹ 2016 کے ترمیمی ایکٹ کے تحت سخت سزائیں دی جا سکیں۔  سفارش ہے کہ این سی سی آئی اے ہیڈ کوارٹر میں سائبر پٹرولنگ ونگ قائم کیا جائے جو سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی مسلسل مانیٹرنگ کرتا رہے اور نشاندہی کرے کہ ملزم کی کسٹڈی کے دوران کیا بات شیئر کی گئی ہے اور کارروائی کی سفارش کرے۔ آن لائن پورٹل قائم کیا جائے تاکہ ملزم کے حقوق کا فوری تحفظ کیا جا سکے۔ ڈائریکٹر حشمت کمال نے مندرجہ بالا رپورٹ ہائی کورٹ میں جمع کروائی اور رپورٹ ڈائریکٹر جنرل کو 10 ستمبر کو ارسال کی اور اسی دن ڈی جی نے تمام اعلیٰ افسران کو ان سفارشات پر عمل کرنے کے مراسلے جاری کردیئے ہیں۔ "جنگ" سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل وقار الدین سید کا کہنا تھا کہ ان مذکورہ اقدامات کی ضرورت اس لیے محسوس کی گئی کہ سپریم کورٹ کا ملزم کے حقوق کے حوالے سے ایک حکم بھی جاری ہو چکا ہے اور نام نہاد صحافی ملزم سے ملے بغیر یا ملنے کے بعد سوشل یا ڈیجیٹل میڈیا پر اپنے پرسنل خیالات کا پرچار کرتے ہیں اور ملزم کے حقوق کا بالکل خیال نہیں رکھتے جبکہ حقیقی صحافی جو اخباروں یا چینلز سے منسلک ہیں ان کے اوپر ایک ایڈیٹوریل بورڈ ہوتا ہے جو قابل اعتراض ویڈیوز اور جملوں کو ایڈٹ کر دیتا ہے جبکہ سوشل میڈیا پر ہر کوئی مادر پدر آزاد ہوتا ہے۔
اہم خبریں سے مزید