اسلام آباد (خالد مصطفیٰ)مفادات کے ٹکراؤ نے اوگرا ممبر کی تقرری کے عمل پر سوال اٹھا دیے، ریگولیٹری نظام کے اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب اس طرح کے خدشات سامنے آئے ہوں، سیکرٹری کابینہ ڈویژن کامران افضل کا کہنا ہے کہ کوئی مفادات کا ٹکراؤ موجود ہوتا ہے تو اسے انتخابی عمل کے دوران ہمیشہ مدِ نظر رکھا جاتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پٹرولیم ڈویژن کے سینئر حکام نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) میں نئے ممبر (گیس) کی تقرری کا عمل ممکنہ مفادات کے ٹکراؤ کے خدشات کے باعث کڑی جانچ پر آ گیا ہے۔ حکام نے اس عہدے کے لیے تین امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا ہے: ۔ تاہم، ان نامزد امیدواروں میں سے ایک اس وقت سوئی ناردرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ میں بطور سینئر جنرل منیجر خدمات انجام دے رہے ہیں، جس سے ریگولیٹر کی آزادی پر سنگین سوالات کھڑے ہو گئے ہیں۔ 20 مئی 2024 کو ایک خط میں، سابق رکن (گیس) منصور مظفر علی نے اوگرا کے چیئرمین کو مفادات کے ٹکراؤ کی شق کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا اور زور دیا کہ ایس این جی پی ایل یا ایس ایس جی سی سے موجودہ یا حال ہی میں منسلک کسی بھی فرد کو پارلیمانی منظوری حاصل کیے بغیر مقرر نہ کیا جائے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ایسی تقرریاں نہ صرف اوگرا آرڈیننس کی خلاف ورزی ہوں گی۔