کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’نیا پاکستان‘‘ میں میزبان شہزاد اقبال سے گفتگو کرتے ہوئےماہر بین الااقوامی اُمور ڈاکٹر عادل نجم نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں اس معاہدے کا جو فوری اثر پڑے گا وہ بھارت پر پڑے گا اور اس کے بعد یہ چیز بھی قابل غور ہے کہ اب بھارت پراکسی وار میں شدت لائے گا۔دنیا میں کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو یہ یقین کرلے کہ اسرائیل کی حالیہ جارحیت سے اس معاہدے کا تعلق نہیں ہے۔ میزبان شہزاد اقبال نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ سے سبکی کے بعد پاکستان سعودی عرب کے معاہدے کو بھی بھارت کی بڑی ناکامی قرار دیا جارہا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بھارت اور سعودی عرب کے درمیان ایک اسٹریٹجک شراکت داری ہے اور ہمیں امید ہے کہ باہمی مفادات اور حساسیت کو مد نظر رکھا جائے گا۔ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا نے کہا ہے کہ دفاعی معاہدے کی جزیات کا علم نہیں ہے لیکن تحریک انصاف امت مسلمہ کے ہر اس کام کی حمایت کرتی ہے جس سے اُمت مضبوط ہوتی ہے۔ماہر بین الااقوامی اُمور ڈاکٹر عادل نجم نے کہا کہ یہ معاہدہ یقیناً بہت اہم ہے اور دنیا کے لیے سرپرائزنگ بھی ہے۔ ایک اسٹروک سے خطے کا توازن بدلا ہے لیکن یہ دونوں ممالک بذات خود گریٹ پاور نہیں ہے چین یا امریکہ کی طرح جب دو میجر پاورز اس لنچ پن سے ہٹ کر الائنس بناتی ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان کا اعتماد نہیں رہا اس انٹرنیشنل سسٹم پر جو موجود تھا اور یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سسٹم اب بدل رہا ہے چونکہ اس طرح کی گارنٹی امریکہ اور چین جیسے ممالک سے لی جاتی ہیں جب دو ممالک یہ کہیں کہ ہمیں ایک متبادل آپشن بھی چاہیے تو اس کا مطلب ہے کہ انٹرنیشنل آرڈر باضابطہ طو رپر ختم ہوچکا ہے۔ دنیا میں کوئی شخص ایسا نہیں ہے جو یہ یقین کرلے کہ اسرائیل کی حالیہ جارحیت سے اس معاہدے کا تعلق نہیں ہے اور یقیناً بہت عرصے سے اس پر بات ہو رہی ہوگی چیزیں آہستہ آہستہ بنتی ہیں اور پھر کوئی چیز اس کو ٹریگر بھی کردیتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں اس معاہدے کا جو فوری اثر پڑے گا وہ بھارت پر پڑے گا اور اس کے بعد یہ چیز بھی قابل غور ہے کہ اب بھارت پراکسی وار میں شدت لائے گا۔