کراچی ( آئی این پی ) کے فور منصوبے کی تاخیر پر آڈٹ رپورٹ میں رواں اور اگلے سال کراچی میں پانی کی شدید قلت کا خدشہ ظاہر کردیا گیا، آڈیٹر جنرل کے مطابق فیز ون کے 8حصوں کے معاہدے مئی سے ستمبر 2022کے دوران کئے گئے، جن کی تکمیل فروری 2024تک ہونا تھی۔ تاخیر کے باوجود خلافِ قانون پروجیکٹ ڈائریکٹر کے لئے 6کروڑ روپے سے زائد مالیت کی چار نئی گاڑیاں خریدی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق کینجھر جھیل سے کراچی کو پانی کی فراہمی کے لئے شروع کئے گئے گریٹر بلک واٹر سپلائی اسکیم (کے فور منصوبے ) میں تاخیر کے باعث رواں اور آئندہ برس شہرمیں پانی کی شدید قلت کا خدشہ ہے۔آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2025-26کے دوران کراچی میں پانی کی شدید کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کے فور منصوبے کے فیز ون کے تحت یومیہ 260ملین گیلن پانی کی فراہمی کا ہدف مقرر تھا، تاہم منصوبے کی پیش رفت انتہائی سست رہی۔ فیز ون کو 8حصوں میں تقسیم کیا گیا تھا لیکن ان حصوں پر صرف45فیصد تک کام ہوسکا۔رپورٹ میں کہنا تھا کہ تین فلٹریشن اسٹیشنز پر صرف25فیصد پیش رفت ہوئی، پائپ لائن بچھانے کے دو فیز پر 50فیصد سے زائد کام ہوا جبکہ پمپنگ اسٹیشن پر صرف26فیصد کام مکمل ہوسکا۔ آڈیٹر جنرل نے بتایا کہ تاخیر کے باوجود خلافِ قانون پروجیکٹ ڈائریکٹر کیلئے 6کروڑ روپے سے زائد مالیت کی چار نئی گاڑیاں خریدی گئیں اور انتظامیہ نے وضاحت دی کہ گاڑیاں قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے غیرملکی ماہرین کی نقل و حرکت کیلئے لی گئیں، تاہم آڈیٹر جنرل نے اس وضاحت کو ناکافی قرار دیا۔