ایک حالیہ طبی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سائیکلنگ ناصرف ماحول اور جسمانی صحت کے لیے فائدہ مند ہے بلکہ یہ دماغ کو بڑھاپے میں یادداشت کی بیماری ڈیمنشیا اور الزائمر سے بھی محفوظ رکھ سکتی ہے۔
یہ تحقیق معروف جریدے جاما نیٹ ورک اوپن میں شائع ہوئی ہے جس میں برطانیہ کے تقریباً 4 لاکھ 80 ہزار افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا۔ نتائج کے مطابق وہ افراد جو روزمرہ کے کاموں کے لیے کار، بس یا ٹرین کے بجائے سائیکل استعمال کرتے ہیں، ان میں ڈیمنشیا کا خطرہ 19 فیصد اور الزائمر کا خطرہ 22 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سائیکلنگ دماغ کے اس حصے ہپوکیمپس کو بڑا اور صحت مند رکھنے میں مددگار ہے، جو یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت کو کنٹرول کرتا ہے۔
تحقیق کے دوران 13 سالہ فالو اپ میں 8 ہزار 845 افراد ڈیمنشیا اور 3 ہزار 956 الزائمر میں مبتلا ہوئے۔
واک کرنے والوں میں ڈیمنشیا کا خطرہ تو 6 فیصد کم پایا گیا مگر حیران کن طور پر ان میں الزائمر کا خطرہ 14 فیصد زیادہ تھا۔
سائیکلنگ کرنے والے زیادہ تر افراد جسمانی طور پر فعال، صحت مند اور بہتر طرزِ زندگی گزارنے والے پائے گئے۔
نیورولوجی کے پروفیسر ڈاکٹر جو ورگھیز کا کہنا ہے کہ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں سائیکلنگ کے دماغی ساخت پر مثبت اثرات کو بھی ثابت کیا گیا۔ ان کے مطابق سائیکلنگ خون کی روانی بہتر بناتی ہے، دل کی صحت مضبوط کرتی ہے اور دماغی خلیوں کی نشوونما میں مدد دیتی ہے۔
دوسری جانب ہارورڈ میڈیکل اسکول سے وابستہ ڈاکٹر سنجولا سنگھ نے کہا کہ یہ مشاہداتی تحقیق ہے، اس لیے یہ براہِ راست یہ ثابت نہیں کرسکتی کہ سائیکلنگ ڈیمنشیا کو روکتی ہے، البتہ دونوں کے درمیان گہرا تعلق ضرور پایا گیا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) کے مطابق دنیا بھر میں اس وقت ڈیمنشیا کے مریضوں کی تعداد 5 کروڑ 50 لاکھ سے زائد ہے اور یہ تعداد 2050 تک تین گنا بڑھ سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ورزش بالخصوص سائیکلنگ اس بیماری پر قابو پانے کے لیے ایک سادہ مگر مؤثر نسخہ ثابت ہوسکتی ہے۔