کراچی( سید محمد عسکری ) وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن( آئی بی اے) کراچی سے اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کے سیکشن 25 کے تحت 22ستمبر کو معلومات اور ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹر ایف آئی اے کراچی زون نے آئی بی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر فنانس سے ایک خط میں کہا ہے کہ یہ ایجنسی انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی کی ایک فوجداری انکوائری کر رہی ہے تاکہ مبینہ منی لانڈرنگ کے الزامات کی جانچ پڑتال کی جا سکے، جو کہ مختلف بنیادی جرائم بشمول فوجداری بدعنوانی، کرپشن اور عوامی اداروں کے فنڈز (خصوصاً وفاقی و صوبائی ایچ ای سی کے گرانٹس اور انڈومنٹ فنڈز \[FIBAT وغیرہ]) میں کرپٹ پریکٹسز کے ذریعے حاصل کی گئی رقوم سے منسلک ہیں۔الزام یہ ہے کہ انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی میں آئی ٹی اور انفراسٹرکچر کے کنٹریکٹس اور پروکیورمنٹس منتخب اور مخصوص ٹھیکیداروں و وینڈرز کو دیے گئے، اور ان سے حاصل ہونے والے مجرمانہ منافع کو ایگزیکٹو بینیفشریز نے اندرونِ ملک اور بیرونِ ملک منقولہ و غیر منقولہ جائیدادوں کی شکل میں منی لانڈر کیا ہے۔ یہ صورتِ حال انسدادِ منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 کی متعلقہ دفعات کے تحت انکوائری کارروائی کی متقاضی ہے۔آئی بی اے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر اکبر زیدی نے FIA کے خط ملنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ہم مکمل تعاون کریں گے FIA کو جو بھی ریکارڈ اور چیزیں مانگی ہیں ہم دیں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہم مطمعین ہیں ہمارا باقاعدگی سے آڈٹ ہوتا ہے لیکن ہم حیران ہیں کہ اس کے پیچھے کون ہے اور ہمارے ساتھ ایسا کیوں ہو رہا ہے۔خط میں کہا گیا ہے کہ جنوری 2020 سے آج تک کی مدت کے لیے IBA اور اس سے وابستہ اداروں اور ٹرسٹ سے متعلق تصدیق شدہ ریکارڈ فراہم کرنے کی ضرورت ہے خط میںمالی سال 2020-2024 کے لیے فرینڈز آف IBA ٹرسٹ (FIBAT) سمیت IBA اور اس سے وابستہ ٹرسٹ کے سالانہ آڈٹ شدہ مالیاتی گوشوارے، گرانٹس اور انڈوومنٹس کا مکمل ریکارڈ مانگا گیا ہے جب کہ وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی)، سندھ ہائر ایجوکیشن کمیشن (سندھ ایچ ای سی) تمام قومی اور بین الاقوامی نجی عطیہ دہندگان اور تنظیمیں ان کی گرانٹس اور عطیات (بجٹ بمقابلہ حقیقی) کے تفصیلی استعمال کے بیانات، بشمول معاون واؤچر، منظوری، اور بینک کی تقسیم کی تفصیلات بھی مانگی گئی ہیں خط میں IBA اور تمام ملحقہ ٹرسٹوں کے مکمل بینک اکاؤنٹ اسٹیٹمنٹس، ٹرسٹ ڈیڈز، رجسٹریشن دستاویزات، گورننس کا ڈھانچہ، اور آڈٹ شدہ اکاؤنٹس، عطیہ دہندگان کے حساب سے موصول ہونے والے فنڈز اور ان کا استعمال سے متعلق چیزیں بھی مانگی گئی ہیں۔ خط میں تمام ٹرسٹیز اور دستخط کنندگان کے نام اور CNICs، مالی سال 2020-2024 کی اندرونی آڈٹ رپورٹس اور انتظامی خطوط۔IBA اور اس سے منسلک ٹرسٹ کے لیے بیرونی آڈیٹرز کی رپورٹس، جنوری 2020 سے دیے گئے تمام پروکیورمنٹ/ڈیولپمنٹ/آئی ٹی انفراسٹرکچر کنٹریکٹس کی فہرست، بشمول ٹھیکیداروں/وینڈرز کے نام، معاہدوں کی گنجائش اور قیمت اور ایوارڈ اور تکمیل کی تاریخیں، مکمل پروکیورمنٹ فائلیں بشمول ٹینڈر نوٹس، موصول ہونے والی بولیاں، تشخیصی رپورٹس، پروکیورمنٹ کمیٹی منٹس، اور ایوارڈ لیٹر، وینڈر بینک کی تفصیلات، ادائیگی کے واؤچرز، اور ڈیلیوری کی تصدیق کے ساتھ بالا معاہدوں کے لیے ادائیگی کے ریکارڈ، IBA کے ایگزیکٹوز کے تمام غیر ملکی دوروں کی تفصیلات جو IBA فنڈز اور/یا اس کے ٹرسٹ وغیرہ کے ذریعے ادا کیے گئے ہوں کی بھی تفصیلات طلب کی گئی ہیں، خط میں آئی بی اے کا ضابطہ اخلاق، مفادات کے تصادم کی پالیسی، اور اثاثہ جات کے اعلانات (IBA کے انتظام کے) سے متعلق SOP، کی پروکیورمنٹ، فنانس، اور HR SOPs/ دستورالعمل بھی مانگا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ مطلوبہ ریکارڈ ڈائریکٹر (فنانس) 22 ستمبر 2025 کو صبح 10 بجے ایف آئی اے کے انکوائری آفیسر/ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے سامنے ذاتی طور پر پیش کرے۔