کراچی(این این آئی)شہرِ قائد میں سڑکوں کی خراب حالت موٹر سائیکلوں سواروں کے لیے عذاب بن گئی ہے۔تفصیلات کے مطابق کراچی میں بیشتر شاہراہوں پر چھوٹے پتھروں اور دیگر مسائل کے سبب موٹر سائیکل اور رکشوں کے ٹائرز پنکچر ہونا روز کا معمول بن گیا ہے۔شہر قائد کے ایک باسی نے باقاعدہ مستقل پنکچر کی دکان کھولنے کی بجائے موبائل پنکچر شاپ کھول لی ہے۔ رکشہ ٹائر شاپ کو جہاں مرضی لے جاؤ اور ہنگامی طور پر پنکچر لگانے کی سروس فراہم کرو۔پنکچر کا کام کرنے والے محمد سلیم نے بتایا کہ شہر میں انفرااسٹرکچر کی صورتحال پہلے ہی خراب تھی رہی سہی کسر بارشوں نے پوری کردی ۔بارشوں کے بعد شہر کی بیشتر سڑکیں مزید ٹوٹ پھوٹ گئی ہیں۔ بیشتر سڑکوں پر بڑے بڑے گڑھے پڑگئے ہیں۔ بیشتر مقامات پر سیوریج کے مسائل کے سبب سڑکیں تباہ حال ہیں۔محمد سلیم نے بتایا کہ وہ لیاقت آباد ڈاکخانے کے رہائشی ہیں۔تین بچے اور اہلیہ کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہتے ہیں۔ بڑے بچے کی عمر 16 سال ہے۔ وہ سندھی ہوٹل پر کرائے کی دکان میں پنکچر کا کام کررہا تھا۔ دکان کا کرایہ مع بجلی کا بل 25 ہزار سے زائد روپے پڑرہا تھا ۔آمدنی کم اور اخراجات زیادہ تھے۔ اس لئے کاروبار خسارہ میں جانے لگا۔ نقصان کے سبب دکان بند کردی۔ دکان بند ہونے کی وجہ سے گھر میں فاقوں کی نوبت آگئی۔ایک ماہ تک پنکچر کی دکان پر یومیہ ایک ہزار یومیہ اجرت پر 14 گھنٹے کام کیا لیکن اخراجات زیادہ تھے۔ مالی پریشانی کے سبب قرضہ کے بوجھ میں بھی دب گیا تھا۔محمد سلیم نے بتایا کہ میری اہلیہ پڑھی لکھی ہے ۔اس نے ایک دن مجھے رائے دی کہ اس نے طارق روڈ پر رکشہ میں برگر کی دکان دیکھی ہے کیوں نہ آپ رکشہ میں پنکچر شاپ کھول لیں۔ بس یہ لمحہ قبولیت کا تھا اور خدا نے میری اہلیہ کی زبان سے کام کرنے کا اشارہ دیا۔ یہ زندگی کا ایک قیمتی وقت تھا۔محمد سلیم نے بتایا کہ موٹر سائیکل کے بعد رکشوں میں پنکچر زیادہ ہوتے ہیں۔