اسلام آباد :(انصار عباسی)…پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے توشہ خانہ-2 ریفرنس میں قومی احتساب بیورو (نیب) پر الزام عائد کیا ہے کہ ادارہ اسٹیبلشمنٹ اور سیاسی مخالفین کے ہاتھوں استعمال ہو رہا ہے تاکہ انہیں سیاست سے باہر رکھا جا سکے۔ کیس کی تفتیش کے دوران اپنے بیانات میں عمران خان نے کہا کہ انہیں ایک ’’اندرونی اور بیرونی سازش‘‘ کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا اور نومبر 2022ء سے وہ شدید اور غیر معمولی انتقام کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق، ان پر اور پی ٹی آئی قیادت پر درجنوں مقدمات بنائے گئے لیکن زیادہ تر اہم ریفرنسز سزا معطلی یا پھر بریت پر منتج ہوئے۔ عمران خان نے سوال اٹھایا کہ توشہ خانہ ریفرنس میں صرف انہیں اور ان کی اہلیہ کو کیوں نشانہ بنایا جا رہا ہے جبکہ نواز شریف اور آصف علی زرداری نے بھی توشہ خانہ سے غیر قانونی طور پر لگژری گاڑیاں حاصل کیں لیکن ان کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب وہ وزیراعظم تھے تب تمام تحائف کی مالیت سرکاری طور پر منظور شدہ ماہرین نے لگائی تھی اور یہ پالیسی کے مطابق تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے یا کسی اور مقدمے میں کبھی کوئی اثر و رسوخ استعمال نہیں کیا گیا، اور اس کی مکمل ذمہ داری ماہرین پر عائد ہوتی ہے۔ عمران خان نے استغاثہ کے اہم گواہ انعام شاہ پر خاص طور پر الزام لگایا کہ وہ بد دیانت شخص ہے اور جہانگیر ترین (جے کے ٹی) اور عون چوہدری کے زیرِ اثر ہے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ نے جہانگیر خان ترین اور عون چوہدری کو پی ٹی آئی توڑنے اور انہیں سیاسی طور پر کمزور کرنے کیلئے استعمال کیا، خاص طور پر 8؍ فروری کے الیکشن سے قبل۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات سے قبل انہیں سزا دینے کا مقصد پی ٹی آئی کے ووٹر کو مایوس کرنا تھا۔ عمران خان کے مطابق وہ اور ان کی اہلیہ جھوٹے مقدمات میں طویل عرصہ جیل میں ہیں۔ بشریٰ بی بی نے اپنے تحریری بیان میں الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہوں نے توشہ خانہ سے کبھی کوئی تحفہ وصول نہیں کیا، اور نہ ہی کسی طرح سے کسی چیز کی مالیت کے تعین پر اثر انداز ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ بطور ’’پردہ دار خاتون‘‘ وہ کبھی وزیرِاعظم ہاؤس یا توشہ خانہ کے حکام سے رابطے میں نہیں رہیں۔ ان کا الزام تھا کہ نیب انہیں صرف عمران خان کی اہلیہ ہونے کی وجہ سے کیس میں گھسیٹ رہا ہے۔ انہوں نے گواہوں پر سیاسی مخالفین کا مہرا ہونے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ ’’انعام شاہ نے میرے خلاف جھوٹی گواہی دی کیونکہ وہ جہانگیر ترین اور عون چوہدری کا آدمی ہے۔‘‘ بشریٰ بی بی نے یاد دلایا کہ وہ اور عمران خان پہلے ہی ایک اور کیس میں 14؍ سال قید کی سزا حاصل کر چکے ہیں، جسے اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلی سماعت میں ہی معطل کر دیا۔ سابق خاتونِ اول نے اس کیس کو شوگر اسکینڈل کے تناظر میں بھی جوڑا اور الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین، جو کبھی عمران کے قریبی ساتھی ہوا کرتے تھے، پس منظر میں جانے کے بعد سخت مخالف بن گئے اور بعد میں اسٹیبلشمنٹ کی حمایت سے استحکام پاکستان پارٹی (آئی پی پی) تشکیل دی۔ اب جبکہ احتساب عدالت فیصلہ سنانے کے قریب ہے، پی ٹی آئی کے حلقے توشہ خانہ-2 ٹرائل کو ایک اور باب قرار دیتے ہیں، جسے وہ عمران خان اور ان کی جماعت کو سیاسی منظرنامے سے ہٹانے کی منظم مہم کا حصہ سمجھتے ہیں۔