آپ کے مسائل اور ان کا حل
سوال:۔ لاٹری جس کے ماتحت کوئی نہ کوئی مال نکل آتا، مگر وہ مال لاٹری کی قیمت کے برابر بھی ہو سکتا ہے کم اور زیادہ بھی ہو سکتا ہے، کیا ایسی لاٹری جائز ہے؟
جواب:۔ لاٹری درحقیقت سود اور جوئے پر مشتمل ہوتی ہے ، "سود" اس طور پر کہ شرعاً "سود" اس اضافے کو کہتے ہیں جو ہم جنس مال (نقدی، مکیلی یا موزونی چیز ) کے تبادلے میں بغیر عوض آئے اور عقد کے وقت مشروط ہو، یعنی اگر پانچ سو روپے کی لاٹری میں انعام اگر پانچ سو سے زیادہ نکل آئے تو یہ زیادتی لینا سود ہے، اور اس میں "جوا" اس طور پر ہے کہ شرعاً "جوا" مال کو واپس ملنے نہ ملنے کے خطرے میں ڈالنے کو کہا جاتا ہے، لاٹری میں لگائی گئی رقم ڈوب جانے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے اور نہ ڈوبنے کا بھی امکان ہوتا ہے، سود اور جوے پر مشتمل ہونے کی وجہ سے لاٹری شرعاً حرام ہے۔