پشاور(نیوز رپورٹر) پشاور ہائیکورٹ نے سوات میں سیلابی ریلے میں 17 افراد کے جاں بحق ہونے کے واقعے سے متعلق دائر رٹ پٹیشنز پر صوبائی حکومت سے ذمہ داروں کے خلاف کی جانے والی کارروائی کے حوالے سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی جبکہ چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ نے کہا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے جنوبی اضلاع کو نظرانداز کرکے انہیں جان بوجھ کر پسماندہ رکھا گیا ہے لوگوں کی زندگیاں تباہ ہو رہی ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں ایک طرف امن وامان کی صورت حال خراب ہے تو دوسری جانب وہاں کے عوام کو سفری سہولیات نہ ہونے کے برابرہیں سکیورٹی کی یہ صورت حال ہے کہ وکلاء سمیت سب سکیورٹی کی بناء پر سفر نہیں کر سکتے پشاور اور خیبر پختونخوا بھی اس ملک کے حصے ہیں نہ کہ افغانستان کے اور ان کے عوام کا اتنا ہی سہولیات پر حق ہے جتنا دیگر حصوں کو ہے۔گزشتہ روز عوامی مفاد کے مختلف رٹ پٹیشنز کی سماعت چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ اور جسٹس اعجاز خان پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔سوات واقعے سے متعلق رٹ درخواستوں کی شروع ہوئی تو عدالت میں ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختون خوا شاہ فیصل اتمان خیل، نمائندہ پراونشل انسپکشن ٹیم اور وکیل اظہر یوسف پیش ہوئے ۔چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کہ سوات واقعے پر صوبائی انسپکشن ٹیم نے رپورٹ دی ہے، انسپکشن ٹیم نے کچھ سفارشات دیئے ہیں، اس میں ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے، اس پر ایکشن لیا گیاہے، سوات واقعے میں 17 قیمتی جانیں ضائع ہوئی ہیں، ایڈووکیٹ جنرل خیبر پختون خوا نے عدالت کوبتایا کہ اس حوالے سے رپورٹ جمع کیا ہے، رپورٹ میں ذمہ داروں کا تعین کیا گیا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف کیا کارروائی کی ہے اس کی رپورٹ دیں، اے جی نے عدالت کوبتایا کہ چیف سیکرٹری کی رپورٹ میں اس کی تفصیلات موجود ہے، نمائندہ پراونشل انسپکشن ٹیم نے عدالت کو بتایا کہ متعدد ذ مہ داروں کو شوکاز نوٹس جاری کئے گئے ہیں، انکوائری جاری ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ 7 دن میں اس حوالے سے رپورٹ دیں، عدالت نے کیس کی سماعت 9 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کرتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی اسی طرح انڈس ہائی وے اور ہزارہ موٹروے سے متعلق دو الگ الگ عوامی مفاد کے رٹ درخواستوں کی سماعت کے دوران درخواست گزاروں کی جانب سے ظاہرشاہ ایڈوکیٹ اور امجد حسن تنولی پیش ہوئے جبکہ ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختون خوا شاہ فیصل حکومت صوبائی حکومت اور این ایچ اے کی جانب سے سکندر رشید اور وفاقی حکومت کی نمائندگی اسٹنٹ اٹارنی جنرل عاطف نذیر نے کی۔