• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آئی ایم ایف کا پاکستان سے گردشی قرض میں اضافے کو صفر تک لانے کا مطالبہ

اسلام آباد(مہتاب حیدر) انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے کہا ہے کہ موجودہ مالی سال سے سرکلر ڈیٹ (گردشی قرضے) میں اضافے کو صفر تک لایا جائے، گردشی قرض کا سب سے برا سبب بجلی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) رہی ہیں، جن کے نقصانات مالی سال 2025 میں 265 ارب روپے رہے، جبکہ مالی سال 2024 میں یہ 276 ارب روپے تھے۔ وصولیوں کی کمی مالی سال 2025 میں 132 ارب روپے ریکارڈ ہوئی، جو مالی سال 2024 میں 315 ارب روپے تھی۔آئی ایم ایف کو بیس لائن ٹیرف کے بارے میں آگاہ کیا گیا، جو یکم جنوری 2026 سے نافذ ہوگا۔ نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) آٹھ ڈسکوز کے عبوری ٹیرف 2025-26 کا جائزہ لے گی، کیونکہ ان کمپنیوں نے 455 ارب روپے آمدنی کا مطالبہ کیا ہے۔ ذرائع نے کہا: "اگر اسے فی یونٹ ٹیرف میں اضافہ میں بدلا جائے تو یہ تقریباً 2 سے 4 فیصد تک ہو سکتا ہے"، تاہم یہ نیپرا کے مقررہ ٹیرف پر منحصر ہوگا۔ڈسکوز کے نقصانات کو دیکھتے ہوئے ان کو مکمل طور پر صفر کرنا ممکن نہیں، لیکن آئی ایم ایف حکام پر زور دے رہا ہے کہ نقصانات کو زیادہ سے زیادہ کم کیا جائے اور باقی خسارہ بجٹ سبسڈی سے پورا کیا جائے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان جمعہ کے روز تکنیکی سطح کی بات چیت جاری رہی، جس میں پاور منسٹری کے اعلیٰ حکام نے فنڈ مشن کو بیس لائن ٹیرف اور موجودہ مالی سال کے گردشی قرضوں کے بہاؤ کے بارے میں بریفنگ دی۔ پاکستانی حکام نے آئی ایم ایف کو ایک منصوبے کے بارے میں آگاہ کیا، جس کے تحت 3 سے 6 سال کی مدت میں گردشی قرضے کا ذخیرہ ختم کیا جائے گا۔مالی سال 2025 کے اختتام پر سرکلر ڈیٹ 16.14 کھرب روپے تک پہنچ گیا، جو مالی سال 2024 کے مقابلے میں تقریباً 780 ارب روپے کم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مالی سال 2023 میں یہ ذخیرہ 23.10 کھرب روپے تھا۔ پاور سیکٹر کے لیے سبسڈی مالی سال 2025 میں 12۔25 ٹکھرب روپے رہی۔حکومت نے بینکوں کی مدد سے 12 کھرب روپے کا انتظام کیا تاکہ سرکلر ڈیٹ کو تقریباً 400 ارب روپے تک لایا جا سکے۔ اس بینک قرضے کی سروس کے لیے صارفین کو پانچ سال تک فی یونٹ 3 روپے تک سرچارج ادا کرنا ہوگا۔
اہم خبریں سے مزید