• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایک اور شخص انگلش چینل پار کرنے کی کوشش میں ہلاک

ایک اور شخص انگلش چینل پار کرنے کی کوشش میں ہلاک ہو گیا، اس ہفتے کے آخر میں غیر قانونی کوششوں میں اضافہ ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے کے مطابق اتوار کی صبح شمالی فرانس کے شہر بولون سر میر کے قریب ساحل پر لاش ملی، اس کی عمر اور قومیت تاحال معلوم نہیں۔

یہ تازہ ترین موت اس وقت سامنے آئی ہے جب 2 صومالی خواتین ہفتے کو اپنی کشتی میں خرابی کے باعث ہلاک ہو گئیں، اس کے بعد سے اس سال فرانس اور برطانیہ کے درمیان غیر قانونی کوششوں میں مرنے والوں کی تعداد کم از کم 27 ہو گئی ہے۔

ہوم آفس کے اعداد و شمار کے مطابق ہفتے کے روز 12 کشتیوں میں 895 مہاجرین نے چینل پار کیا جبکہ 2025ء کے آغاز سے اب تک تقریباً 33,000 افراد یہ سفر کر چکے ہیں۔

فرانسیسی میڈیا نے بتایا کہ ہلاک ہونے والا ایک نوجوان تھا، ایک تفتیش یہ طے کرے گی کہ آیا یہ تازہ ترین موت ایک اور کوشش سے جڑی ہے یا نہیں، جو ایکوئین پلاج کے قریب ہوئی، جو بولون سر میر کے شمال میں واقع ہے۔

وہاں ایک 49 سالہ عورت کو شدید سردی (ہائپوتھرمیا) کی حالت میں پایا گیا اور اسپتال منتقل کیا گیا، ہفتے کو خوشگوار موسم کے باعث کئی عارضی کشتیوں میں چینل پار کرنے کی کوشش کی گئی، جن میں سے 14 کو ہنگامی مدد درکار ہوئی۔

بحریہ کے حکام نے ایک بیان میں کہا کہ فرانس کی جانب سے چینل پار کرنے کی کوششوں کو روکنے کے لیے وسائل میں مسلسل اضافہ کیا جا رہا ہے، جس میں برطانیہ کی جانب سے مالی امداد بھی شامل ہے، لیکن اس کے باوجود کوششوں میں کمی کے کوئی آثار نہیں۔

برطانوی حکومت پر دباؤ بڑھ رہا ہے کیونکہ چھوٹی کشتیوں کے ذریعے ملک میں داخلے اور پناہ کی درخواستوں کی تعداد بڑھ رہی ہے۔

اس سال چینل غیر قانونی طور پر پار کرنے والے افراد کی تعداد ایک ریکارڈ ہے اور جولائی 2024 میں لیبر پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک 50,000 سے زائد لوگ چینل پار کر چکے ہیں۔

برطانیہ و یورپ سے مزید