کراچی (بابر علی اعوان) دنیا بھر میں لاکھوں افراد عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ قریب کی نظر کی کمزور ی یعنی پریسبیوپیا کا شکار ہو جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں باریک تحریر پڑھنا اور قریب کی اشیاء پر فوکس کرنا ان کے لئے مشکل ہو جاتا ہے، تاہم اب ایک نئی تحقیق نے بغیر آپریشن آنکھوں میں صرف ڈراپس ڈالنے سے اس مسئلے کا حل فراہم کر دیا ہے۔ یورپین سوسائٹی آف کیٹریکٹ اینڈ ریفریکٹو سرجنز کی ڈنمارک میں جاری کردہ تحقیق کے مطابق پیلکارپین اور ڈائکلوفینک پر مشتمل آنکھوں کے قطرے قریب کی بینائی کو نمایاں حد تک بہتر بنانے میں کامیاب ثابت ہوئے۔ ان قطروں کے استعمال سے زیادہ تر افراد نے آئی ٹیسٹ چارٹ پر اضافی لائنیں پڑھنے کی صلاحیت حاصل کی، یہ قطرے ریڈنگ گلاسز پر انحصار نمایاں طور پر کم کر دیتے ہیں اور مریضوں کے لیے ایک آسان، غیر جراحی آپشن ہیں تاہم یہ ہر شخص کے لیے چشمہ مکمل طور پر ختم نہیں کرتے،۔ تحقیق میں شامل مریضوں کو یہ قطرے دن میں دو بار دیے گئے، ایک صبح اور پھر چھ گھنٹے بعد جبکہ ضرورت پڑنے پر تیسری خوراک بھی دی جا سکتی تھی۔ تحقیق میں 766افراد (373خواتین اور 393 مرد) شامل تھے، جن کی اوسط عمر 55سال تھی۔ بیونس آئرس ارجنٹینا میں پریسبیوپیا ریسرچ سینٹر کی ڈائریکٹر ڈاکٹر جیوانا بینوزی نے کہا کہ یہ قطرے ریڈنگ گلاسز پر انحصار نمایاں طور پر کم کر دیتے ہیں اور مریضوں کے لیے ایک آسان، غیر جراحی آپشن ہیں تاہم یہ ہر شخص کے لیے چشمہ مکمل طور پر ختم نہیں کرتے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ تقریباً تمام مریضوں میں قریب کی بینائی میں مثبت بہتری دیکھی گئی اگرچہ یہ بہتری مریض کی ابتدائی بصارت پر منحصر تھی۔ ماہرین کے مطابق یہ جدید قطرے نہ صرف قریب کی بینائی کو بہتر بناتے ہیں بلکہ آنکھ کے بڑھاپے کے عمل کو سست یا ریورس کرنے میں بھی مددگار ہو سکتے ہیں۔ اگرچہ اس پر مزید تحقیق ضروری ہے لیکن یہ ایجاد مستقبل میں لاکھوں افراد کے لیے بینائی کی دیکھ بھال کا طریقہ بدل سکتی ہے۔ تحقیق میں استعمال ہونے والے قطروں میں پیلکارپین جو پتلی کو سکڑاتا ہے اور آنکھ کے سیلری پٹھے کو متحرک کر کے قریب و دور کی اشیاء پر بہتر فوکس کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ ڈائکلوفینک سوزش اور تکلیف کو کم کرتا ہے جو پیلکارپین کے استعمال کے بعد عام طور پر دیکھی جاتی ہے۔