اسلام آباد(نمائندہ جنگ/ایجنسیاں)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کاکہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ مذاکرات درست سمت میں جارہے ہیں‘ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے حکومت اضافی ٹیکس نہیں لگائے گی‘ کرپٹو کرنسی نئی معیشت ہے‘ پاکستان کو کرپٹو کرنسی کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنا چاہیے‘ تجارتی توازن اب بہترہو چکا ہے‘پاکستان کی ہر صنعت کے پاس برآمدی جزو ہونا چاہیے کیونکہ یہی واحد راستہ ہے جس کے ذریعے ہم بوم اینڈ بسٹ (عروج و زوال) کے چکر سے نکل سکتے ہیں‘ پاکستان اور امریکا کے درمیان توانائی، کان کنی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں تعاون کو مزید گہرا کیا جارہاہے‘امریکی سرمایہ کاروں کوراغب کرنے کیلئے اس ماہ کے آخر میں واشنگٹن میں سرمایہ کاری کانفرنس ہوگی‘ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح گیارہ فیصد پر لانے کا ہدف پورا کرنے کے لیے پرعزم ہیں‘پاکستان نے 50 کروڑ ڈالر کے یورو بانڈز کی ادائیگی کر دی ہے‘ ایک ارب30کروڑڈالر کے یورو بانڈز کی ادائیگی اپریل میں کی جائے گی‘ملک میں میکرو اکنامک استحکام آچکا ‘حکومت اس سال نومبرکے آخر میں چینی مارکیٹ میں 25کروڑڈالر کے پانڈا بانڈز جاری کرے گی‘مجموعی طور پر ایک ارب ڈالر کے پانڈا بانڈز جاری کیے جائیں گے‘عدالتوں میں کچھ ٹیکس مقدمات زیر التوا ہیں‘ ان مقدمات کے نمٹنے سے ٹیکس وصولیوں میں بہتری کا امکان ہے‘زرعی ٹیکس کی وصولی کے طریقہ کار سے IMF کو آگاہ کیا جائے گا‘اگلے مالی سال کا بجٹ ایف بی آر نہیں بنائے گا‘ ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے اب نکال لیا گیا ہے‘ نیا بجٹ وزارت خزانہ کا ٹیکس پالیسی آفس بنائے گا۔بدھ کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کو بریفنگ میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بتایاکہ ٹیکس پالیسی آفس پورا سال بجٹ پر مشاورت کرے گا‘ملک میں معاشی استحکام کے ثمرات نظر آ رہے ہیں‘ پاکستان کو کرپٹو کرنسی کے میدان میں اپنی صلاحیتوں کو استعمال کرنا چاہیے‘ورچوئل اتھارٹی بل پر پیش رفت ہو رہی ہے‘ وزیر خزانہ نے کہا کہ پتہ نہیں کیا کیا باتیں ہوتی ہیں لیکن اب معیشت کی سمت درست ہے، ایف بی آر ٹرانسفارمیشن کو وزیراعظم خود بھی دیکھ رہے ہیں، ٹیکس پالیسی آفس آپریشنلائزیشن ہونے کے قریب ہے۔ علاوہ ازیں بلوم برگ نیوزکو انٹرویو میں وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت واضح انداز میں معلوم ہے کہ کن شعبوں میں ہمیں امریکی سرمایہ کاری درکار ہے اور کن شعبوں میں سرمایہ کاری کی حقیقی گنجائش ہے اور امریکا کے ساتھ مل کر اس وقت ہم نے اس عمل کا باقاعدہ آغاز کر دیا ہے۔