مظفر آباد (نیوز ایجنسیاں) آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں مسلح بلوائیوں کی فائرنگ سے 3 پولیس اہلکار شہید اور 100زخمی ہوگئے، شہداء میںاے ایس آئی بھی شامل ہیں، حکام کا کہنا ہے کہ ریاستی رٹ کو ہر صورت برقرار رکھا جائیگا، کسی مسلح جھتے کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، پولیس ذرائع کے مطابق مسلح بلوائیوں کی فائرنگ سے ایک عام شہری بھی جاں بحق جبکہ متعدد شہری زخمی ہوئے۔ تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں میں عوامی ایکشن کمیٹی کے مسلح عناصر کی جانب سے پولیس پر حملوں کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا ہے۔ راولا کوٹ، ڈڈیال، چمیاتی اور دھیر کوٹ میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات میں پولیس پر بلا اشتعال فائرنگ کی گئی، جسکے نتیجے میں تین پولیس اہلکار شہید اور 100 زخمی ہو گئے ہیں، شہداء میں ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) بھی شامل ہے، دھیر کوٹ میں شہید ہونے والے اہلکاروں کی شناخت کانسٹیبل خورشید، کانسٹیبل جمیل (دونوں کا تعلق باغ سے) اور کانسٹیبل طاہر رفیع (تعلق مظفر آباد) کے طور پر ہوئی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مسلح گروہوں کیخلاف سخت قانونی کارروائی جاری ہے اور ریاستی رٹ کو ہر صورت برقرار رکھا جائے گا۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے مؤقف اختیار کر رہے ہیں کہ کسی بھی مسلح جھتے کو قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ پولیس اہلکاروں کے لواحقین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے اور انہیں مثالی سزائیں دی جائیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ واقعے نے آزاد کشمیر میں امن و امان کی صورتحال پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں، جبکہ عوامی حلقوں میں ان حملوں کو ریاستی استحکام کے خلاف منظم سازش قرار دیا جا رہا ہے۔ حکام کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کے شر پسند عناصر کا پولیس اور ریاستی اداروں پر حملہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ان عناصر کا مقصد آزاد کشمیر میں انتشار اور عدم استحکام پیدا کرنا۔