• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: ایک عالمِ دین سے مسئلہ سنا: ایسا بچہ جس کی ولدیت کے دعوے دار دو شخص ہوں، تو اُن دونوں پر اُس بچے کا فطرہ واجب ہوگا، اس کی وضاحت فرما دیں، ایسا کیسے ہوسکتا ہے اور اس کی ممکنہ صورت کیا ہوسکتی ہے؟ (انوار الحق ، چترال )

جواب: یہ مسئلہ کُتُبِ فقہ میں اس طرح درج ہے: علامہ نظام الدینؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ جو بچہ دو باپوں کے درمیان ہوتو اس کا صدقہ ٔ فطر اُن میں سے ہر ایک پر پورا پورا لازم ہوگا ،(فتاویٰ عالمگیری ،جلد1،ص:192)‘‘۔

اس کے اردو حاشیہ میں لکھا ہے :’’ مثلاً : گرا پڑا بچہ ملا اور دو آدمیوں نے اس کے باپ ہونے کا دعویٰ کیا یا دو اشخاص کی مشترکہ باندی کا بچہ پیدا ہوا اور دونوں مالکوں نے اس کا باپ ہونے کا دعویٰ کیا ، (فتاویٰ عالمگیری اردو ،جلد3، ص: 157،جہلم) ‘‘۔ دراصل اس مسئلے میں فرضی صورتِ حال بیان کی گئی ہے، کیونکہ اس طرح کی صورت حال شاذ اور نادر ہوتی ہے۔

اس حاشیے میں بیان ایک صورت موجودہ دور میں بھی ممکن ہے، جس طرح فلاحی اداروں میں لاوارث بچے ہوتے ہیں، گم شدہ بچوں کو جن اداروں میں رکھاجاتا ہے، اُن کے ورثاء یا والدین کی تلاش کی جاتی ہے، اگر اتفاق سے کسی بچے کے دعوے دار ایک سے زائد لوگ ہوں تو وہاں یہ صورتِ مسئلہ پیدا ہوگی، آج کل اس کا ایک حل ڈی این اے ٹیسٹ نکالا گیا ہے، اگرچہ یہ ایک قرائن کی شہادت ہے اور اسے ایک معاون یا توثیقی شہادت کے طور پر لیاجاسکتا ہے، مگر شرعی اعتبار سے یہ قطعی شہادت نہیں ہے کہ صرف اسی پر فیصلے کا مدار ہو۔ موجودہ دور میں چونکہ غلام یا باندی کا تصور نہیں ہے، لیکن فقہی احکام تو ہر دور کے لیے رہنما ہوتے ہیں۔ 

تنویرالابصار مع الدرالمختار میں ہے: ترجمہ: ’’اور اگر باپ متعدد ہوں تو ہر ایک پر فطرہ ہے ‘‘۔ اس کی شرح میں علامہ ابن عابدین شامی ؒ لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ اس کی صورت یہ ہے کہ ایک اُفتادہ بچہ ملا اور دو آدمیوں نے اس کے باپ ہونے کا دعویٰ کیا یا ایک باندی کا بچہ ہے، جو اُن دو مردوں کے درمیان مشترک ہے، تو امام ابو یوسف رحمہ اللہ کے نزدیک اُن میں سے ہر ایک پر اُس بچے کا پورا صدقۂ فطر لازم ہوگا، کیونکہ اُن میں سے ہر ایک کے لیے اُس بچے کا مکمل بیٹا ہونا ثابت ہے، کیونکہ ثبوتِ نسب میں تجزّی نہیں ہوتی (یعنی کوئی یہ کہے: آدھا فلاں کا ہے اور آدھا فلاں کا ہے ) ، ( ردالمحتار علیٰ الدرالمختار ،جلد 2،ص:361) ‘‘۔

اقراء سے مزید