اسلام آباد(نیوزرپورٹر/نمائندہ خصوصی / مانیٹرنگ ڈیسک )آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج سے اظہار یکجہتی کے لیےاسلام آباد میں جمع ہونے والےمظاہرین کو گرفتار کرنے کے لیے وفاقی پولیس اہلکار نیشنل پریس کلب کے اندر گھس گئے۔اس دوران اسلام آباد پولیس اہلکاروں نے نہ صرف مظاہرین کو گرفتار کیا بلکہ اندر موجود صحافیوں اور کلب ملازمین پر بھی تشددکیا اور ایک فوٹو گرافر کا کیمرا بھی توڑ دیا جبکہ پولیس اہلکاروں نے کیفے ٹیریا میں توڑ پھوڑ بھی کی‘وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری نے نا خوشگوار واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے پر ہم غیر مشروط معافی مانگتے ہیں‘ وزیر داخلہ محسن نقوی نےواقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی اسلام آباد پولیس سے رپورٹ طلب کر لی‘ وزیر داخلہ نے واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا اور کہاکہ صحافی برادری پر تشدد کسی صورت برداشت نہیں‘انہوں نے ہدایت کی کہ ملوث اہلکاروں کا تعین کرکے انضباطی کارروائی عمل میں لائی جائے‘ادھر وزیر اعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مظاہروں کے دوران ہونے والے ناخوشگوار واقعات کی شفاف تحقیقات کا حکم دیا۔ وزیر اعظم نے وطن واپسی پر مذاکرات کے عمل کی خود نگرانی کرنے کا اعلان کیااور ایکشن کمیٹی کے اراکین اور قیادت سے اپیل کی کہ وہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے تعاون کریں‘مظاہرین کے مطالبات سنے جائیں گے‘قانون نافذکرنے والے ادارے عوامی جذبات کا احترام کریں‘مسائل حل کرنے کیلئے تیار ہیں۔ شہباز شریف نے حکومتی سطح پر مسئلے کے پرامن حل کیلئے مذاکراتی کمیٹی میں توسیع کر دی ہے اور سینیٹر رانا ثنا اللہ‘وفاقی وزرا سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد کشمیر مسعود خان اور پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کوکمیٹی میں شامل کیا ہے۔کمیٹی اپنی سفارشات اور مجوزہ حل بلا تاخیر وزیراعظم آفس کو بھجوائے گی تاکہ مسائل کے فوری تدارک کے لیے اقدامات کئے جا سکیں۔ جمعرات کو جاری بیان کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورت حال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے وہاں کے شہریوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔