پشاور ( ارشد عزیز ملک )خیبر پختونخوا حکومت اور گورنر کے درمیان 125 سالہ تاریخی ایڈورڈز کالج پشاور کے پرنسپل کی تقرری کے معاملہ پر اختلافات میں شدت آگئی ہے ، گورنر نے ایک باقاعدہ پرنسپل کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے جبکہ صوبائی حکومت نے کالج کو اپنی تحویل میں لینے کی سمری منظور کی ہے،صوبائی کابینہ نے کالج معاملات میں گورنر کے اختیارات ختم کر کے وزیراعلیٰ کو منتقل کر دیئے ،کالج کو اپنی تحویل میں لینے کی سمری منظور کرلی ،گورنر کے پی فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ کوئی بھی صوبائی کابینہ سپریم کورٹ آف پاکستان یا بورڈ آف گورنرز کے قانونی اختیار کو ختم نہیں کر سکتی،، تاہم بشپ آف پشاور نے کہا ہے کہ ایڈورڈ کالج کی اصل سرپرست چرچ مشن سوسائٹی ہے ،گورنر اور وزیراعلیٰ ایڈورڈز کالج پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے آپس میں برسرپیکار ہیں لیکن ہم کالج کے موجودہ ڈھانچے میں کسی بھی قسم کی تبدیلی کو قبول نہیں کریں گے، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ایڈورڈز کالج کے بورڈ آف گورنرزکے چیئرمین کی حیثیت سے اپنے آئینی کردار کا بھرپور دفاع کیا ہےان کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر یعقوب بنگش کو مستقل پرنسپل تعینات کرنے کا فیصلہ مکمل طور پر قانون اور مئی 2024 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کیا گیا۔انہوں نے جنگ کو بتایا کہ گورنر سیکرٹریٹ نے 29 ستمبر 2025 کو باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کیا، جس کے تحت ڈاکٹر بنگش کو پرنسپل مقرر کیا گیا۔ یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب بورڈ آف گورنرز نے 30 اپریل کو متفقہ طور پر ادارے میں طویل عرصے سے جاری انتظامی خلا کو ختم کرنے کے لیے مستقل پرنسپل تعینات کرنے کی منظوری دی تھی۔گورنر کنڈی نے کہاکہ بورڈ ہی ایڈورڈز کالج چلانے کا واحد مجاز ادارہ ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس کو واضح الفاظ میں تسلیم کیا ہے۔”انہوں نے صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس نے بورڈ کے فیصلے کا احترام نہیں کیا۔ صوبائی کابینہ کے حالیہ فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے، جس میں ایڈورڈز کالج کے معاملات میں گورنر کے اختیارات ختم کرکے وزیراعلیٰ کو دے دیے گئے، گورنر کنڈی نے کہا کہ یہ اقدام غیر آئینی ہے اور ادارے کے تاریخی تشخص کے منافی ہے۔ ان کا کہنا تھا، “کوئی بھی صوبائی کابینہ سپریم کورٹ آف پاکستان یا بورڈ آف گورنرز کے قانونی اختیار کو ختم نہیں کر سکتی۔”مزید برآں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایڈورڈز کالج ہمیشہ چرچ مشن سوسائٹی کے تحت ایک آزاد ادارہ رہا ہے، جس کے بورڈ آف گورنرز کا چیئرمین گورنر ہوتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کا کردار تعلیم کی سہولت فراہم کرنا ہے، نہ کہ ادارے کے کنٹرول پر کھینچا تانی پیدا کرنا۔”دوسری جانب ایڈورڈ کالج کشمکش کا براہ راست اثر کالج کے تعلیمی معیار پر پڑ رہا ہے اور حالیہ امتحانات کے نتائج ادارے کی خراب صورت حال کو بے نقاب کر رہے ہیں۔ایڈورڈز کالج جو مئی 1900 میں قائم ہوا تھا، ہمیشہ ایک تاریخی اور معیاری ادارہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ تاہم 2019 سے مستقل پرنسپل کی عدم موجودگی اور انتظامی مسائل کے باعث تعلیمی معیار بری طرح گر گیا ہے۔