• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایران، افغانستان اور روس کیساتھ بارٹر ٹریڈ، تفصیلات قائمہ کمیٹی میں پیش

اسلام آباد(ایجنسیاں/ٹی وی رپورٹ) حکومت نے ایران‘ افغانستان اور روس کے ساتھ بارٹر ٹریڈ فریم ورک میں ترامیم کی تفصیلات سینیٹ کی قائمہ کمیٹی تجارت میں پیش کردیں‘قائمہ کمیٹی نے ترامیم پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ایف بی آر کے ایس آر او میں ترامیم کی منظوری دیدی ۔کمیٹی کو بتایاگیاکہ لین دین کے لیے تصفیے کی مدت 90سے بڑھا کر 120دن کر دی گئی ہے‘مخصوص درآمدی مصنوعات کی فہرست کو بھی ہٹا دیا گیا ہے‘ اور اسے وسیع تر امپورٹ پالیسی آرڈر اور ایکسپورٹ پالیسی آرڈر (2022) کے ساتھ ہم آہنگ کر دیا گیا ہے۔ بادینی بارڈر کراسنگ کو دوبارہ کھولنے کیلئے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے ہو گیا ہے۔ سینیٹر انوشے رحمان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزارت تجارت کے حکام نے بتایا کہ ٹریڈرز کیلئے90روز کی مہلت بڑھا کر 120دن کردی گئی ہے۔ اس پر چیئرپرسن نے استفسار کیا کہ جب آپ نے 120روز دے دیے تو پھر ٹریڈرز کو کسٹمز کے حوالے کیوں کردیا؟ انہوں نے مزید کہا کہ پہلے ہی بارٹر ٹریڈ نہیں ہو رہا یہ تو ٹریڈرز کو تنگ کرنے والی بات ہوگئی۔انوشے رحمان نے یہ بھی کہا کہ ایف بی آر کا بس چلے تو کبھی کسی کو کوئی فائدہ پہنچنے ہی نہ دے‘بتایا جائے ایف بی آر کے کلیکٹریٹ کو ٹرانزیکشنز کی اجازت کیوں دی جارہی ہے؟۔ سیکریٹری تجارت نے بتایا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ایس آر او میں ترامیم کو کلیئر کردیا ہے، بعض اوقات ٹریڈرز الگ الگ ٹرانزیکشنز کی اجازت لیتے ہیں، اس اجازت کو اس لیے رکھا گیا ہے کہ کوئی غلط استعمال نہ ہو، اس اجازت سے تو ٹریڈرز کے لیے ایک سیف گارڈ دیا گیا ہے۔
اہم خبریں سے مزید