• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عسکری آپریشن پر علی امین اور عمران کی پالیسی میں فرق تھا، شیر افضل

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ عسکری آپریشن پر بھی علی امین کی پالیسی اور عمران خان کی پالیسی میں فرق تھا،علی امین کے جانے اور سہیل کے آنے سے سب سے بڑا نقصان اسٹیبلشمنٹ کا ہوا ہے اور اس کا نتیجہ یہ نکل سکتا ہے کہ تحریک انصاف آنے والے وقت میں خیبرپختونخوا میں حکومت سے ہاتھ دھو بیٹھے،اینکر و تجزیہ کار وسیم بادامی نے کہا کہ اب جو نئے شخص کو عہدہ دیا گیا ہے وہ تصادم کی سیاست کریں گے ۔ اینکر و تجزیہ کار منیب فاروق نے کہا کہ اگر سہیل آفریدی تکنیکی چیزوں کو ہینڈل کریں گے تو ان کا سلسلہ چلتا رہے گا لیکن اگر ٹکراؤ کی صورتحال پیدا ہوگی پھر بہت سی چیزیں جو آہستہ چل رہی ہوں انہیں تیز کر دیا جاتا ہے۔ رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا کہ چوبیس نومبر کے بعد ہی مجھے آئیڈیا ہوگیا تھا کہ علی امین کے دن گنے جاچکے ہیں ۔ سب سے اہم مجھے چھبیس نومبر کا سانحہ لگا جس میں علی امین کے بشریٰ بی بی کے ساتھ اختلافات پیدا ہوئے اس کے بعد انہوں نے مشعال کو ہٹایا جب بشریٰ بی بی جیل گئیں تو یہ کہا گیا کہ علی امین نے یہ کام کیا ہے پارٹی کا سوشل میڈیا بھی ان کے پیچھے پڑا ہوا تھا۔ جنید اکبر، شہرام ترکئی، اسد قیصر، عاطف خان دیگر اکابرین سے ان کی ٹسل چل رہی تھی اور پھر تحریک انصاف کے ورکر کا مطالبہ تھا کہ جن لوگوں نے مینڈیٹ چوری کیا اور پشاور میں پی ٹی آئی کے ورکر اغوا ہوئے صنم جاوید کا واقعہ ہوا ۔ عسکری آپریشن پر بھی علی امین کی پالیسی اور عمران خان کی پالیسی میں فرق تھا پھر علیمہ خان سے بھی اختلاف ہوا پھر علی امین نے عمران خان کو امید دلوا رکھی تھی کہ ان کی رہائی کے لیے کوشش کر رہے ہیں لیکن علی امین کی آخری ملاقات ہوئی عمران خان سے شکایت کی کہ آپ کے گھر کے افراد سیاست میں رکاوٹ کا سبب ہیں۔

اہم خبریں سے مزید