صحت مند مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے سپلیمنٹس لینے سے زیادہ متوازن زندگی گزارنا زیادہ ضروری ہے۔
مدافعتی نظام باریک توازن کے اندر کام کرتا ہے، اسے بیماریوں اور انفیکشنز کا مقابلہ کرنے کے لیے مضبوط ضرور ہونا چاہیے مگر اتنا زیادہ بھی نہیں کہ بغیر کسی وجہ کے رد عمل ظاہر کرے اور اس توازن کو حاصل کرنے کے لیے جسم کے اندر متعدد ریگولیٹری میکانزم موجود ہوتے ہیں۔
عام نزلہ زکام سے لے کر سنگین بیماریوں جیسے کہ کورونا وائرس سے لڑنے کے لیے مدافعتی نظام کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کے لیے کئی عملی اقدامات موجود ہیں۔
سائنسی تحقیقات کے مطابق مدافعتی نظام کی مضبوطی کو برقرار رکھنے کے ذیل میں دیے گئے 6 طریقے بہترین ہیں۔
ویکسین جسم کو مخصوص پیتھوجینز کو پہچاننے اور ان کا جواب دینے میں مدد کرتی ہے اور مدافعتی ردعمل کو مضبوط بناتی ہے اس لیے ڈاکٹرز کی تجویز کردہ ویکسین ضرور لگوائیں۔
ضروری غذائی اجزاء سے بھرپور غذا قوت مدافعت بڑھانے میں اہم کردار ادا کرتی ہے، اس لیے متوازن غذا کا استعمال کریں۔
ورزش بھی قوت مدافعت کو بڑھانے میں اہم کرداد ادا کرتی ہے، یہ خلیوں کو خون کے دھارے میں متحرک کرتی ہے اور ان کی جسم کے بافتوں میں نقل و حرکت کو آسان بناتی ہے جس سے جسم کی انفیکشن کا جواب دینے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے لہٰذا، ورزش کو بھی اپنی معمول کی زندگی کا حصہ بنائیں۔
خون کو جسم میں مؤثر طریقے سے گردش کرنے کے لیے پانی چاہیے ہوتا ہے۔ اس لیے مناسب مقدار میں پانی پیئیں۔
نیند بھی مدافعتی نظام اور مجموعی صحت کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کیونکہ نیند خلیات کی مرمت کرکے مدافعت نظام کو برقرار رکھنے میں مدد دیتی ہے اس لیے نیند بھی پوری کریں۔
تناؤ بھی مدافعتی نظام کو متاثر کر سکتا ہے، یہ نیند کے معیار کو کم کرنے، کھانے کی عادات کو خراب کرنے، پانی کی کم مقدار اور جسمانی سرگرمی کو کم کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
اس لیے تناؤ پیدا کرنے والے عوامل کی نشاندہی کریں اور ان سے نمٹنے کی موثر حکمت عملیوں کو اپنائیں جیسے سانس لینے کی مشقیں، جسمانی سرگرمی یا روحانی مشقیں، ان مشقوں سے صحت پر تناؤ کے اثرات کو کم کرنے میں مدد کر سکتی ہے۔