• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

KP، اقتدار کی نئی بساط، ہلچل، وزیراعلیٰ گنڈاپور کا استعفیٰ گورنر کو موصول، اپوزیشن قیادت کے پشاور میں ڈیرے

پشاور، اسلام آباد (نمائندہ جنگ، مانیٹرنگ ڈیسک) خیبرپختونخوا میں اقتدار کی نئی بساط کیلئے ایوانوں میں ہلچل ہے، نئے قائد ایوان کیلئے جوڑ توڑ جاری ہے، اپوزیشن قیادت نے پشاور میں ڈیرے ڈال لئے ہیں، گورنر خیبر پختونخوا نے علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میری لیگل ٹیم استعفے کی قانونی اور آئینی حیثیت کا جائزہ لے گی جسکے بعد ہی کوئی فیصلہ کیا جائیگا،جبکہ پی ٹی آئی رہنما سلمان اکرم راجہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے آرٹیکل 130کے تحت صرف استعفیٰ دینا ہوتا ہے اس کیلئے گورنر کی منظوری اور نوٹیفکیشن کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی، وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کی بیڈ گورننس کے باعث خیبرپختونخوا میں اپوزیشن کی حکومت بننے کے امکانات روشن ہیں، پی ٹی آئی میں گروپنگ ہے، ہوسکتا ہے پی ٹی آئی کی صوبائی پارلیمانی پارٹی کاایک گروپ الگ ہوجائے، وفاقی وزیر امیر مقام بھی غیر ملکی سرکاری دورہ مختصر کرکے پاکستان پہنچ گئے، وہ گورنرخیبر پختونخوا اور سیاسی جماعتوں کے قائدین سے رابطہ کرینگے، ان کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد اپوزیشن کو متحد رکھنا ہے، جبکہ پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ سہیل آفریدی کل نئے قائد ایوان میں منتخب ہو جائینگے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کو وزیر اعلیٰ سردار علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ موصول ہوگیا ہے، وزیر اعلیٰ کا پہلا استعفیٰ غائب ہوگیا تھا اسلئے دوسرا استعفیٰ معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی بریگیڈئیر ریٹائرڈ مصدق عباسی خود گورنر ہاؤس لیکر گئے، گورنر خیبر پختونخوا نے بھی علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ موصول ہونے کی تصدیق کی ہے ، گورنر ہاؤس نے استعفیٰ کی رسید بھی جاری کردی ہے جبکہ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ آرٹیکل130کلاز 8کے تحت وزیراعلیٰ نے صرف استعفیٰ دینا ہوتا ہے جو خود بخود منظور شدہ تصور ہوتا ہے اس کیلئے گورنر کی منظوری اور نوٹیفکیشن کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی ، ویسے بھی وزیراعلیٰ گورنر کا کوئی ماتحت نہیں کہ گورنر نے استعفیٰ کی منظوری دینی ہوگی، خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس کل بروز پیر ہوگا جس میں نئے قائد ایوان کا انتخاب کیا جائیگا۔ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان کے حکم پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سردار علی امین گندا پور نے8اکتوبر کو مستعفی ہوتے ہوئے اپنا تحریری استعفیٰ گورنر کو ارسال کیا تھا تاہم دو دن گزرنے کے باوجود گورنر کو وزیر اعلیٰ کا استعفیٰ موصول نہ ہوسکا بلکہ وزیر اعلیٰ کا استعفیٰ ایک معمہ بن گیا تھا جس سے صوبہ میں شدید آئینی بحران کا خطرہ پیدا ہوگیا تھا ، گزشتہ روز وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے اپنے ہاتھ سے دوسرا استعفیٰ تحریر کیا جو معاون خصوصی برائے انسداد بدعنوانی بریگیڈئیر ریٹائرڈ مصدق عباسی خود گورنر ہاؤس لیکر گئے اور گورنر ہاؤس سے رسید بھی حاصل کیا جس پر اڑھائی بجے دوپہر کا وقت درج ہے، علی امین گنڈا پور نے استعفے میں لکھا ہے کہ میں تصدیق کرتا ہوں کہ میں نے بطور وزیراعلیٰ استعفیٰ دیا اور وفاداری کی بنیاد پر استعفیٰ دیا ہے، گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے بھی علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ آج11اکتوبر بروز ہفتہ دوپہر اڑھائی بجے وزیرا علیٰ کا ہاتھ سے لکھا استعفیٰ موصول ہوا ہے جس پر 11 اکتوبر کی تاریخ درج ہے، استعفے کی جانچ پڑتال اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد اس پر باقاعدہ عملدرآمد ہوگا۔انہوں نے کہا کہ میری لیگل ٹیم استعفے کا قانونی اور آئینی نکات کے طور پر جائزہ لے گی اور پھر آئینی و قانونی نکات کے مطابق جائزہ لینے کے بعد فیصلہ کیا جائیگا۔

اہم خبریں سے مزید