• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

افغان جارحیت، بھارت کی شہ پر، مجبوراً جواب دیا، مکمل سیز فائر کیلئے گیند اب افغان طالبان کے کورٹ میں ہے، شہباز شریف

اسلام آباد(نیوزرپورٹر/ایجنسیاں) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ افغانستان سے پاکستان پر حملہ ہندوستان کی شہ پر ہوا‘جب جارحیت ہوئی تو افغانستان کے وزیر خارجہ دہلی میں بیٹھے تھے‘ پھر مجبوراً ہماری بہادر افواج کو فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی قیادت میں دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے منہ توڑ جواب دینا پڑا‘افغانستان کی درخواست پر 48 گھنٹے کی عارضی جنگ بندی کا فیصلہ کیا ہے،ہم اپنی جائز شرائط کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں‘یہ پیغام افغان حکام کو دے دیا گیا ہے‘ٹھوس شرائط پر طویل جنگ بندی ممکن ہے ‘اگر یہ سیز فائر صرف وقت حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے‘مکمل سیزفائر کیلئے اب بال ان کے کورٹ میں ہے‘ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے افغان طالبان کو ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے ‘اگر واقعی وہ سنجیدہ ہیں تو بات آگے بڑھائیں‘حالیہ واقعات کے بعد پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے‘اگر افغان حکومت نے خلوص نیت سے اقدامات نہ کیے تو پاکستان اپنی دفاعی کارروائیاں دوبارہ شروع کرنے پر مجبور ہوگا‘ہمارے دوست ممالک خاص طور پر قطر معاملے کو انتہائی سنجیدگی اور خلوص کے ساتھ طے کرانے کی کاوشیں کر رہے ہیں ،شرم الشیخ میں جب میری امیرقطر سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس معاملے کو حل کرائیں ہم اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں‘شہباز شریف نے کہاکہ غزہ میں جنگ بندی اور خونریزی کا رکنا بہت بڑی کامیابی ہے‘غزہ کے معاملے پہ سیاست کرنے والے اس وقت کہاں تھے جب وہاں گلیوں محلوں میں خون بہہ رہا تھا‘ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے‘ یہ اب آئی ایم ایف کے ساتھ آخری پروگرام ہونا چاہئے‘پاکستان اقتصادی طور پر بھی مستحکم ہوگا تو دنیا اس کی طرف دیکھے گی۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار جمعرات کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔وزیراعظم نے کہا کہ افغان حکام کو کئی بار یہ سمجھانے کے لئے خلوص کے ساتھ کوشش کی گئی کہ افغانستان میں بسنے والے کروڑوں لوگ ہمارے بہن اور بھائی ہیں، پاکستان اور افغانستان کی 2 ہزار کلومیٹر طویل مشترکہ سرحد ہے ،پاکستان نے خلوص کے ساتھ محدود وسائل کے باوجود 40 لاکھ افغان شہریوں کی پاکستان میں دہائیوں تک میزبانی کی، ہم نے بھائی چارے کے رشتے کو قائم و دائم رکھا لیکن بدقسمتی سے افغانستان سے کارروائیاں دہشت گرد کر رہے ہیں ، انہیں کھلی چھٹی ہے وہ نہ صرف پاکستان میں بے گناہ شہریوں کو شہید کر رہے ہیں بلکہ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کے افسران اور جوانوں کو بھی شہید کیا ہے‘ بدقسمتی سے تمام کاوشوں کے باوجود افغانستان نے امن کو ترجیح نہ دی اور جارحیت کا راستہ اپنایا۔وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے دوست ممالک خاص طور پر قطر معاملے کو انتہائی سنجیدگی اور خلوص کے ساتھ طے کرانے کی کاوشیں کر رہے ہیں۔

اہم خبریں سے مزید