• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غزہ وَادی میں گزشتہ دو سال سے اسرائیل فلسطینیوں پر قیامت ڈھا رہا ہے۔ فلسطین تحریک سے وابستہ حماس نے جب دیکھا کہ اسرائیلی فوجوں نے فلسطینیوں کا زندہ رَہنا حرام کر دیا ہے، تو اُس نے غزہ میں اسرائیلی استعمار کے خلاف بغاوت کر دی اور ڈٹ کر مقابلہ شروع کر دیا۔ اسرائیلیوں نے اُن حریت پسندوں کیخلاف پوری طاقت استعمال کی اور روزانہ چالیس پچاس فلسطینیوں کا قتلِ عام معمول بن گیا۔ اِس خوفناک دہشت گردی کے باوجود فلسطینی پوری طرح ڈٹے رہے اور اِنسانی ضمیر کو جھنجوڑتے رہے۔

وقت جوں جوں گزرتا گیا، پاکستان نے فلسطینیوں کی حمایت میں مزاحمت کا دائرہ وسیع کر دیا۔ اِس کے نتیجے میں مغربی ممالک کے اندر بھی تحرک پیدا ہوا اَور اُنہوں نے فلسطینیوں کے حق میں آواز اُٹھانے کا راستہ اختیار کیا۔ سب سے پہلے آئرلینڈ اورا سپین نے اعلان کیا کہ وہ فلسطین کو ایک آزاد ملک کے طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ اِس آواز میں مزید کئی یورپی ممالک شامل ہو گئے اور فلسطین کے حق میں توانا عالمی آواز بلند ہو گئی۔

اِس آواز نے عالمی سطح پر بہت کہرام پیدا کر دیا۔ اسرائیل کے حق میں بھارت اپنی فوج لے آیا اور پاکستان کے مدِمقابل آن کھڑا ہوا جو فلسطین کا 1948ء سے ساتھ دیتا چلا آ رہا ہے، البتہ جنرل پرویز مشرف کے زمانے میں پاکستان کے موقف میں ایک تبدیلی محسوس ہونے لگی تھی۔ اُن کے دورِ حکومت میں صہیونی طاقتوں سے ملنے جلنے کا سلسلہ چل نکلا اور پاکستانی وزیرِخارجہ نے بھی بااثر صہیونی شخصیتوں سے رابطے پیدا کیے تھے۔ اِس پر راقم الحروف نے ایک طویل مقالہ لکھا اور قوم کو یاد دِلایا کہ قائدِاعظم کا فلسطین کے بارے میں موقف کیا تھا اور وُہ پوری اُمتِ مسلمہ کو کس جدوجہد کے لیے تیار کرتے رہے تھے۔ اِس مقالے کی اشاعت کے بعد وزیرِاعظم شوکت عزیز نے آرمی چیف سے کہا اگر پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا، تو قوم کے علاوہ فوج کے اندر بھی بغاوت ہو جائیگی، چنانچہ جنرل پرویز مشرف نے اپنا سارا پروگرام تبدیل کر لیا اور یوں پاکستان ایک بہت بڑی آزمائش سے بچ گیا۔

2023ء کے آغاز میں امریکہ عرب ممالک کو اِسرائیل کو تسلیم کرنے پر آمادہ کرنے میں کامیاب ہو رہا تھا کہ اکتوبر میں غزہ کا معرکہ درپیش آ گیا۔ پھر 2025ءمیںپاکستان نے بھارت کی فوج کو ہولناک شکست سے دوچار کر دیا جو اِسرائیل کے حق میں پاکستان کے مدِمقابل آن کھڑی ہوئی تھی۔ یہ فوج تعداد میں نو گنا بڑی تھی اور اُسے یہ زعم تھا کہ کوئی طاقت اُسے شکست نہیں دے سکتی، مگر صرف چار روز کے اندر پاکستان کی پُرعزم فوج نے بھارت کو شکستِ فاش سے اِس طرح دوچار کر دیا کہ وہ دُنیا میں منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔

بھارت کی اِس لرزہ خیز شکست سے عالمی سطح پر یہ تاثر قائم ہوا کہ پاکستان کے ہاتھوں مغرب کی فوج اور ٹیکنالوجی پسپا ہو گئی اور آنے والے حالات میں پاکستان کا دفاعی موقف عالمی حالات پر حاوی ہو گا۔ اِس دوران امریکہ ایران کی ایٹمی طاقت کو ختم کرنے میں ناکام رہا۔ اِس طرح ایران اور پاکستان ایک نئے عہد کے طاقتور ملک بن کے اُبھرے اور اُنہوں نے مغرب کی بالادستی کی ہیبت ختم کر ڈالی۔ اِن واقعات کی روشنی میں غزہ کا ماحول بھی تیزی سے تبدیل ہونے لگا۔ پہلے اسرائیل غزہ میں جنگ بندی کیلئے کسی طور آمادہ نہیں تھا اور طرح طرح کی شرطیں لگا رہا تھا، مگر بھارت کی شکستِ فاش نے اہلِ مغرب پر واضح کر دیا کہ پہلے کے مقابلے میں مسلمان ایک طاقت بنتے جا رہے ہیں اور غزہ میں جنگ بندی فلسطینیوں کے موقف کے مطابق ہو گی۔ امریکی صدر ٹرمپ کو درمیان میں آنا پڑا اور اُنہوں نے امن معاہدہ پیش کیا۔

صہیونی طاقتوں نے معاہدے کا مذاق اڑایا اور اُسے ناقابلِ عمل قرار دِیا، مگر اُس پر مذاکرات کا عمل چل نکلا اور حالات اِس قدر تبدیل ہوتے گئے کہ جب صدر ٹرمپ نے اسرائیلی پارلیمنٹ میں تقریر کی، تو اِسرائیلی پارلیمنٹیرین اِس امر پر احتجاج کرنے لگے کہ صدر ٹرمپ نے امن معاہدے میں اسرائیل کا کوئی تذکرہ نہیں کیا جبکہ اُسے اِس مسودے کے اندر شامل کرنا چاہئے تھا۔

معاملات بالکل ٹھیک رُخ پر جا رہے تھے۔ حماس اور اِسرائیل بھی معاہدے پر راضی ہو گئے اور تین مسلم ممالک ترکیہ، مصر اور قطر نے مصر کے شہر شرم الشیخ میں اِس معاہدے پر دستخط کیے۔ یہ معاہدہ ہو گیا، تو اَمن کی دشمن طاقتیں جو اِس معاہدے کی مخالف تھیں، اُنہوں نےخوارج کو اَپنے مقاصد کے لیے استعمال کیا۔ دونوں طاقتیں اُس وقت خاموش تماشائی بنی رہیں جب غزہ میں فلسطینیوں کا خون بہہ رہا تھا، مگر جب حالات معمول پر آنے لگے، تو اُنہوں نے اپنے پرانے منصوبے پر پوری شدت سے عمل شروع کر دیا جو ایک مدت سے طے کر رکھا تھا اور جسے ہمارے دوراندیش فیلڈمارشل سیّد عاصم منیر نے بہت پہلے بھانپ لیا تھا کہ دراصل خوارج اِسلامی تاریخ مسخ کرنا چاہتے ہیں۔ اِسی طرح افغان طالبان معاشرے میں فساد برپا کرنا چاہتے ہیں۔ اُنہوں نے حکومتِ پاکستان کو اُن تمام خطرات سے آگاہ کیا اور اُن فتنوں کا سر کچلنے کے لئے فوجی تیاریاں بھی شروع کر دیں، مگر جوں جوں غزہ امن منصوبہ تکمیل کے قریب پہنچا، تو ہمارے ہاں ایک تنظیم نے یہ کہہ کر سادہ لوح مذہبی لوگوں کو اُکسانا شروع کر دیا کہ غزہ میں جو مذاکرات ہوئے ہیں، اُن کا اصل مقصد اِسرائیلیوں کو مضبوط کرنا اور مسلمانوں کو ذلیل و خوار کرتے رہنا ہے۔

عین اُسی وقت افغان طالبان میدان میں آ گئے اور اُنہوں نے پاکستانی فوج کے اعلیٰ افسروں اور جوانوں کو قتل اور زخمی کرنا شروع کر دیا۔ ایک ہفتے کے اندر ایک سو سے زائد فوج اور پولیس کے تربیت یافتہ اعلیٰ افسران مارے گئے اور مخدوش صورتِ حال کے پیشِ نظر فیلڈمارشل عاصم منیر نے پاکستان کی حفاظت میں سرچ آپریشن کیا۔ بتایا گیا کہ ایک مرکزی لیڈر کے گھر سے کروڑوں روپے کی کرنسی نکلی ہے اور اَسلحے کے انبار بھی۔ گریٹ آپریشن ناگزیر ہو گیا تھا اِس لئے علی الصبح اللہ تعالیٰ کے مغضوب لوگوں کے خلاف پاکستانی فوج حرکت میں آئی اور اَمن دشمن عناصر پہ قابو پا لیا۔

تازہ ترین