• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ہمارا تحمل دیکھئے، یہاں بیٹھ کر مسلسل جھوٹ سن رہے ہیں، سربراہ آئینی بنچ

اسلام آباد(رپورٹ :،رانا مسعود حسین ) سپریم کورٹ کے آئینی بنچ میں 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ہمارا تحمل دیکھیے، ہم یہاں بیٹھ کر مسلسل جھوٹ سن رہے ہیں ، یہاں پربینچ کے اختیارات کا سوال ہے ہی نہیں، سوال یہ ہے کہ آئینی بینچ کا حصہ نہ ہونے والے ججوں کو آئینی بینچ کا حصہ کیسے بنایا جائے؟ ،جسٹس محمد علی مظہر نے کہا ہےکہ ریگولر بینچ اور آئینی بینچ دونوں ایک ہی درخت کی دو شاخیں ہیں، کوئی یہ نہیں کہہ رہا کہ آئینی بینچ سپریم کورٹ سے اوپر ہے یا نیچے، سینئر جج،جسٹس امین الدین خان، کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل،جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس عائشہ اے ملک،جسٹس سید حسن اظہر رضوی،جسٹس مسرت ہلالی ،جسٹس نعیم اختر افغان اورجسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل آٹھ رکنی آئینی بنچ نے بدھ کو آئینی درخواستوں کی سماعت کی تودرخواست گزاروں کے وکیل شبر رضا رضوی پیش ہوئے اور دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ اگرچہ نئے آئینی بینچ کو کچھ اختیارات دیئے گئے لیکن اس کے باوجود سپریم کورٹ سے اختیارات چھینے نہیں گئے ،جس پر جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے آئین میں ترمیم ہوچکی، اسکے مطابق آئینی بینچ بن چکا ، آپ چاہ رہے ہیں کہ 26ویں آئینی ترمیم کو ہمیں پہلے معطل کرنا پڑے گا؟ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 191 اے کو کیسے بائی پاس کرینگے؟ جس پر فاضل وکیل نے کہاکہ 191 اے کو آئین کی دیگر شقوں کے ساتھ ملا کر پڑھنا ہوگا، آرٹیکل 191 اے سے سپریم کورٹ کاآرٹیکل 184 تھری کا اختیار ختم نہیں ہوگیا ،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ 184 تھری کوآرٹیکل 191 اے سے استثنیٰ حاصل ہے؟
اہم خبریں سے مزید