• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: ایک خاتون نے اپنا مکان مسجد کو دینے کا ارادہ ظاہر کیا، طے یہ پایاکہ مکان سے متعلق ایک حلف نامہ لکھ کر کاغذات مسجد کمیٹی کے حوالے کردیے جائیں، اس شرط کے ساتھ کہ جب تک خاتون زندہ ہیں، اس مکان میں رہیں گی، کرایہ بھی وصول کریں گی، خاتون کا ایک بیٹا اور پانچ بیٹیاں ہیں۔

اب وہ خاتون کہتی ہے کہ مجھ سے غلطی ہوگئی، میں نے کاغذات امانتاً رکھوائے تھے، معلوم یہ کرنا ہے کہ مسجد کمیٹی خاتون کی اس غلط بیانی پر کیا معاملات کرے ؟ (ایک سائل، کراچی)

جواب: مذکورہ مسئلے میں آپ کے سوال اور منسلکہ حلف نامہ سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ وقف تو نہیں ہے کیونکہ وقف کے لیے مخصوص الفاظ ہیں، جن سے وقف صحیح ہوتا ہے ،مثلاً : یہ میری جائداد صدقہ موقوفہ ہے یا اللہ تعالیٰ کے لیے میں نے اسے وقف کیا وغیرہ۔

ہبہ بھی نہیں ہے کہ ہبہ کے درست ہونے کے لیے قبضہ شرط ہے، تاہم قبضہ دینے کے بعد بھی اگر ہبہ کرنے والا ہبہ سے رجوع کرنا چاہے، تو کرسکتا ہے، تنویر الابصار میں ہے : ’’ ہبہ میں قبضے کے بعد رجوع صحیح ہے، جہاں تک قبضے سے قبل رجوع کا تعلق ہے، تو قبضے کے بغیر ہبہ مکمل نہیں ہوتا، جبکہ آنے والے موانع موجود نہ ہوں، رجوع کرنا مکروہ تحریمی ہے۔ 

ایک قول یہ بھی ہے: یہ رجوع کرنا مکروہ تنزیہی ہے، نہایہ اگرچہ وہ رجوع سے اپنا حق ساقط کرچکا ہو، پس اس کے ساقط کرنے سے رجوع کاحق ساقط نہیں ہوتا، بحوالہ:’’ خانیہ‘‘،(ردّالمحتار علیٰ الدرالمختار ، جلد5، ص:698)‘‘۔ اگر اسے وصیت کے درجے میں شمار کیاجائے ،تب بھی زندگی میں کوئی شخص اپنی وصیت سے رجوع کرنا چاہے ،تو رجوع کرسکتا ہے، اُس کے وصیت سے رجوع کرنے کی صورت میں وہ وصیّت باطل ہوجائے گی۔ 

علّامہ نظام الدین لکھتے ہیں: ترجمہ:’’ وصیت کرنے والے کا اپنی وصیت سے رجوع کرنا جائز ہے ،یہ رجوع کبھی صراحۃً ہوتا ہے اور کبھی دلالۃً ہوتا ہے ‘‘۔ مزید لکھتے ہیں: ترجمہ:’’اور اسی طرح مُوصِی کا ہر وہ تصرف جس کے ذریعے اُس کی مِلکیت وصیت کی ہوئی چیز سے زائل ہوجائے تو یہ بھی رجوع ہے، (فتاویٰ عالمگیری، جلد6،ص:90تا92 )‘‘۔

خلاصۂ کلام یہ کہ اب اگر وہ خاتون اپنا مکان مسجد کو نہیں دینا چاہتیں، تو مسجد انتظامیہ اُس کے مکان کے کاغذات اُسے واپس کردے، ہبہ تو سرے سے ہواہی نہیں تھا، سو اس پر کراہتِ تحریمی کا حکم نہیں لگے گا، ہبہ سے رجوع میں سات چیزیں مانع ہیں اور اُن میں سے کوئی بھی مانع اس مسئلے میں نہیں پایا جاتا۔

نیز موجودہ دور میں ملکی قوانین موجود ہیں، اس لیے وقف، ہبہ یا وصیت کی باقاعدہ رجسٹری کی جاتی ہے تاکہ بعدمیں نزاع پیدانہ ہو اور اور شرعاً ناپسندیدہ ہونے کے باوجود ہبہ سے رجوع مؤثر ہوتا ہے اور وصیت سے بھی رجوع کیا جاسکتا ہے، پس مسجد انتظامیہ کو چاہیے کہ ملکیتی کاغذات اس خاتون کو واپس کردیں۔

اپنے مالی وتجارتی مسائل کے حل کے لیے ای میل کریں۔

darululoomnaeemia508@gmail.com

اقراء سے مزید