• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہری کی غیر قانونی ڈپلیکیٹ سم نکال کر بینک اکاؤنٹ سے 85 لاکھ روپے نکالنے کا فنانشل فراڈ

کراچی( ثاقب صغیر )شہری کی غیر قانونی طور پر ڈوپلیکیٹ سم نکال کر اس کے بینک اکاؤنٹ سے 85 لاکھ روپے نکالنے کا فنانشل فراڈ سامنے آ گیا، نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کی جانب سے موبائل سیلولر کمپنی اور نجی بینک کو زمہ دار قرار دیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق نیشنل سائبر کرائم انویسٹیگیشن ایجنسی کو شہری سنی کمار نے شکایت درج کروائی تھی جس پر این سی سی آئی اے میں انکوائری نمبر 2098/25 مارک کی گئی۔شکایت گذار کے مطابق 29 ستمبر 2025 کو 7 سے 8 بجے کے درمیان وہ کراچی میں موجود تھا کہ اچانک اس کے سم کارڈ نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ اگلے روز 30 ستمبر کو وہ کراچی میں واقع موبائل کمپنی کے بزنس سینٹر گیا جہاں اسے بتایا گیا کہ اس کے نام پر موجود سم کی ڈوپلیکیٹ سم حیدر آباد میں بغیر اس کی بائیو میٹرک شناخت کے نکلوائی گئی ہے ۔درخواست گذار کے مطابق یہی سم نمبر اس کے بینک اکاؤنٹ سے بھی لنک تھا۔شہری نے بتایا کہ جب اس نے اپنا بینک اکاؤنٹ چیک کیا تو معلوم ہوا ہے کہ غیر قانونی طور پر فراڈ کے ذریعے اس کے بینک اکاؤنٹ سے ایک رات میں 100 سے ٹرانزیکشن کے ذریعے 85 لاکھ روپے کی رقم نکال کر متعدد مختلف اکاؤنٹس میں ٹرانسفر کی گئی ہے۔این سی سی آئی اے حکام کے مطابق شہری کی جانب سے ثبوت بھی فراہم کیے گئے جس کے بعد نجی بینک اور سیلولر کمپنی سے متعلقہ ریکارڈ فراہم کرنے کی درخواست کی گئی تاہم دونوں کی جانب سے مطلوبہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں۔حکام کے مطابق بینک کے متعلقہ برانچ منیجر کو تمام متعلقہ ریکارڈ سمیت طلب کیا گیا ،بینک کی جانب سے برانچ منیجر کی جگہ ریلیشن شپ مینجر پیش ہوئی جنہوں نے صرف متاثرہ شہری کی بینک اسٹیٹمنٹ اور جزوی ٹرانزیکشن ریکارڈ پیش کیا۔انھیں ہدایت دی گئی کہ وہ دیگر دستاویزی ریکارڈ بھی پیش کریں تاہم بینک کی جانب سے مطلوب مکمل ریکارڈ پیش نہیں کیا گیا۔حکام کے مطابق موبائل سیلولر کمپنی کے ہیڈ آف کمپلائنس سے بھی ریکارڈ طلب کیا گیا تاہم متعدد بار یاد دہانی کروانے کے باوجود کمپنی کی جانب سے مبہم اور غیر اطمینان بخش جواب دیا گیا۔بعد ازاں سیلولر کمپنی کے مینجر فرنچائز سروسز اینڈ گورنس اور سینئر ایگزیکیٹیو جی آر اینڈ ریگولیٹری افیئرز پیش ہوئے جن کی جانب سے جزوی ریکارڈ جمع کروایا گیا۔حکام کے مطابق ان سے سم کے جاری کرنے ، حفاظتی اقدامات ، احتساب، ڈیوائس لوکیشن ٹیگنگ اور بی وی ایس ایس او پیز سے متعلق 48 سوالات کیے گئے تاہم انہوں نے جواب دینے سے انکار کر دیا اور باقی دستاویزات کے ساتھ تحریری جواب جمع کرانے کے لیے مزید وقت مانگا۔حکام کے مطابق ٹرانزیکشن پیٹرن منصوبہ بند سائبر فنانشل فراڈ کا اشارہ کرتا ہے جس میں دھوکہ دہی پر مبنی سم سویپ سرگرمی کے بعد درخواست گزار کے ڈیجیٹل بینکنگ سسٹم تک غیر مجاز رسائی شامل ہے۔حکام کے مطابق سم دوبارہ جاری کرنے میں مجرمانہ غفلت نے درخواست گزار کے بینک اکاؤنٹ تک براہ راست دھوکہ دہی کی سہولت فراہم کی جبکہ بینک مستعدی سے مشق کرنے میں ناکام رہا۔حکام کے مطابق بائیو میٹرک لاگ ان تک رسائی ،او ٹی پی ویری فیکیشن اور اینٹی فراڈ مانیٹری مکینزم کے باوجود بینک نے ریڈ فلیگ الرٹس پر مناسب تصدیق کے بغیر چند گھنٹوں کے اندر متعدد ہائی ویلیو ٹرانزیکشنز کی اجازت دی۔حکام کے مطابق درخواست گذار کی فراڈ کے ذریعے نکالی گئی سم کے ذریعے غیر مجاز طور پر درخواست گذار کے ڈیجیٹل بینکنگ سسٹم تک رسائی دی گئی۔
اہم خبریں سے مزید