کراچی(رفیق مانگٹ )امریکی جریدے فارن پالیسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کا سنہری سفارتی سال، عالمی منظرنامے میں معجزاتی کامیابیاں حاصل کیں۔ عالمی سطح پر پاکستان کی پوزیشن غیر معمولی مضبوط،ٹرمپ کےجھکاؤ نے پاک امریکا تعلقات میں نئی روح پھونک دی ، سعودی پاکستانی دفاعی معاہدے نے خطے میں طاقت کا توازن بدل دیا،جنوبی ایشیا میں پاکستان کی اسٹریٹجک اہمیت دگنی ہوگئی، ٹرمپ کی کشمیر ثالثی کی پیشکش سے بھارت ناراض، پاکستان کو سفارتی فائدہ ہوا، اسلام آباد کی سفارتی کامیابیوں پر ماہرین حیران ہوگئے، پاکستان نے ترکی، ایران، چین اور ملائیشیا کے ساتھ دفاعی و تجارتی تعلقات کو وسعت دی، پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کی جانب سےمدد فراہم کرنے پر واشنگٹن نے پاکستان کے کردار کی تعریف کی۔تفصیلات کے مطابق امریکی جریدے فارن پالیسی کے مطابق رواں برس پاکستان کے لئے سفارتی کامیابیوں کا ایک سنہری سال ثابت ہوا، جس نے نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی سطح پر بھی اپنی پوزیشن کو مضبوط کیا۔گزشتہ چھ ماہ کے دوران اسلام آباد نے ایسی سفارتی کامیابیاں حاصل کیں جو کسنجر طرزِ حکمتِ عملی کی یاد دلاتی ہیں۔ٹرمپ کا پاکستان کی جانب جھکاؤ اور سعودی-پاکستانی "اسٹریٹجک میوچوئل ڈیفنس ایگریمنٹ" کا اعلان، جنوبی ایشیا اور خلیجی خطے میں پاکستان کی سفارتی طاقت کا مظہر بن گئے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 2021 کے بعد کمزور ہونے والے پاک-امریکہ تعلقات کو ٹرمپ کی حمایت سے نئی زندگی ملی۔ پاکستانی انٹیلی جنس اداروں نے ایبی گیٹ بم دھماکے کے ذمہ دار داعش-خراسان کے کارندے کی گرفتاری میں مدد فراہم کی، جس پر واشنگٹن نے پاکستان کے کردار کی تعریف کی ۔سعودی-پاکستانی دفاعی معاہدے نے دونوں ممالک کے تعلقات کو نیٹو طرز کے فریم ورک میں ڈھال دیا ہے، جس کے تحت کسی ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور کیا جائے گا۔ معاہدے کے بعد سعودی عرب نے پاکستان کے 3 ارب ڈالر قرض کی مدت میں توسیع کی اور گوادر میں 10 ارب ڈالر مالیت کی آئل ریفائنری کی منظوری دی۔پاکستان نے ترکی کے ساتھ دفاعی و تجارتی تعاون کو وسعت دی، ملائیشیا کے ساتھ دفاعی معاہدہ طے پایا، جبکہ ایرانی صدر کے اگست میں دورۂ پاکستان کے دوران توانائی اور تجارت کے معاہدے بھی طے کئے گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے بیجنگ دورے نے چین-پاکستان تعلقات کو مزید مستحکم کیا۔آئی ایم ایف کے 24ویں بیل آؤٹ کے باوجود، پاکستانی ماہرینِ نے معیشت کو تیزی سے استحکام کی راہ پر گامزن کیا، جس پر عالمی مالیاتی اداروں نے اطمینان کا اظہار کیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چند سال قبل جب مالیاتی دنیا کو خدشہ تھا کہ پاکستان ایک ناکام ریاست بن سکتا ہے، اب انہی ماہرین کو اسلام آباد کی سفارتی کامیابیوں نے حیران کر دیا ہے۔ پاکستان نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی حمایت کی، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات میں نئی قربت پیدا ہوئی۔جریدے کے مطابق ٹرمپ کا پاکستان کی طرف جھکاؤ بھارت- امریکہ تعلقات میں تناؤ کا باعث بنا، جو اسلام آباد کے لئے فائدہ مند ثابت ہوا۔ امریکی صدر کی کشمیر تنازع میں ثالثی کی پیشکش پر بھارت کے ناراض ہونے سے پاکستان کے لئے سفارتی مواقع بڑھے۔فارن پالیسی لکھتا ہے کہ پاکستان کی حالیہ سفارتی سرگرمیوں نے جنوبی اور جنوب مغربی ایشیا کے جغرافیائی سیاسی منظرنامے میں اس کی اہمیت کو نمایاں طور پر بڑھا دیا ہے۔چاہے یہ کامیابیاں وقتی ہوں یا دیرپا، پاکستان نے اپنی اسٹریٹجک حیثیت کو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط کر لیا ہے اور اگر وہ درپیش چیلنجز سے مؤثر طور پر نمٹ لے تو یہ سفارتی معجزات ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتے ہیں۔