کراچی ، سیالکوٹ (نیوز ڈیسک ، نیوز ایجنسی ) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں معاہدے پر نہ پہنچنے کا مطلب "کھلی جنگ" ہوگا، میرے خیال میں افغانستان امن چاہتا ہے ، جنگ بندی پر اتفاق ہونے کے بعد سے چار سے پانچ دنوں میں کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور فریقین جنگ بندی کی تعمیل کر رہے ہیں، خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان نے افغان مہاجرین کی 40سال تک مہمان نوازی کی ، آج بھارت انہیں بطور پراکسی استعمال کررہا ہے ، تین افغان نسلیں یہاں جوان ہوئیں اب انکو زیب نہیں دیتا کہ وہ دہشتگردی کو سپورٹ کریں ،خواجہ آصف نے مزید کہا کہ جنگ بندی کے گزشتہ چار پانچ دنوں میں کوئی واقعہ نہیں ہوا اور فریقین جنگ بندی معاہدے پر کاربند ہیں، خواجہ آصف کا یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب پاک افغان مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں جاری ہے ، قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں جاری مذاکرات میں قابل تصدیق مانیٹرنگ طریقہ کار کے قیام پر بات چیت ہوگی ، پاکستان کی جانب سے دو رکنی وفد مذاکرات میں شریک ہے جبکہ افغانستان کی طرف سے نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ مجیب وفد کی قیادت کررہے ہیں ، استنبول میں ہونے والے یہ مذاکرات، اتوار تک جاری رہنے کی توقع ہے۔تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوے کہا کہ گذشتہ چار پانچ روز سے سرحدی علاقوں میں دہشتگردی کا کوئی واقعہ نہیں ہوا ۔ ہر دوسرے دن دہشتگردی کے واقعے میں ہمارے جوان اور شہری شہید ہوتے ہیں ۔ شہدا کی وجہ سے ہماری سرحدیں محفوظ ہیں ۔ہماری فورسز سرحد پر دہشتگردوں کے خلاف بر سر پیکار ہیں ۔ بھارت کے خلاف ہماری فوج نے حال ہی میں دلیرانہ جنگ لڑی ۔ انہوں نے کہا بھارتی پراکسی کے طور پر کام کر رہے ہیں ۔ افغانستان کے ساتھ ترکیہ میں بات چیت جاری ہے ۔ افغان معاہدے میں معاملات طے نہیں پاتے تو ہماری افغا نستان کے ساتھ کھلی جنگ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چالیس سال ہم نے افغانوں کی مہمان نوازی کی ۔ ابھی بھی چالیس لاکھ کے قریب افغان شہری یہاں موجود ہیں ۔ انکی تین نسلیں یہاں جوان ہوئیں ۔ یہ انہیں زیب نہیں دیتاکہ پاکستان کے خلاف دہشتگردی کو سپورٹ کریں ۔ انہوں نے کہاکہ قبائلی علاقوں میں بہادر لوگ رہتے ہیں جو ملکی سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں۔خواجہ آصف نے کہا کہ سرکاری اسپتالوں کے طبی عملے پر بھی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف فوج کے جوان عوام کی خاطر اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں، جبکہ دوسری جانب سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹر اپنی ڈیوٹی انجام نہیں دے رہے ۔