 
                
                 
 
سر کے بالوں کے رنگ سے یہ پتہ لگایا جا سکتا ہے کہ بالوں کی جڑوں میں موجود خلیات کا ذہنی دباؤ پر ردِعمل کیسا ہے؟
جب بھی نئے بال اُگتے ہیں تو بالوں کی جڑوں میں موجود خلیات اسے رنگ دیتے ہیں اور جب یہ نظام ناکام ہو جاتا ہے تو بالوں کا رنگ سفید ہونا شروع ہوجاتا ہے یا دیگر صورتوں میں بالوں کی جڑوں میں موجود خلیات کینسر کا شکار ہو سکتے ہیں۔
خلیات کی حالت کا انحصار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ کس قسم کے تناؤ کا سامنا کر رہے ہیں یا اُنہیں قریبی ٹشوز سے کس طرح کے سگنلز مل رہے ہیں؟
سائنسدانوں نے تناؤ کی حالت میں فیصلہ سازی کے عمل کا جائزہ اس وجہ سے لیا کیونکہ یہ روزمرہ کی بڑھتی عمر کو کینسر کی حیاتیات سے جوڑتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق بالوں کی جڑیں عمر بھر ترقی اور آرام کے مراحل سے گزرتی ہیں اور یہ اس بات کی وضاحت کرنے میں مدد فراہم کر سکتی ہیں کہ بڑھتی عمر کے ساتھ بالوں کا رنگ کیوں دھندلا جاتا ہے؟ اور اسی دوران مختلف قسم کے ٹیومر کیسے ہو سکتے ہیں؟
ٹوکیو یونیورسٹی کی پروفیسر ایمی نیشیمورا اور پروفیسر یاسوکی موہری کی سربراہی میں کی گئی اس نئی تحقیق میں طویل مدتی نسب ٹریسنگ اور جین ایکسپریشن ٹولز کا استعمال کرتے ہوئے چوہوں کا مطالعہ کیا۔
اس نئی تحقیق کے مطابق خلیات کی ایک قسم محفوظ طریقے سے عمر رسیدہ یا پھر کینسر کا شکار ہو سکتی ہے اور اس بات کا انحصار تناؤ پر ان کے ردِعمل پر ہوتا ہے یعنی وہی ایک فیصلہ جس سے بالوں کا رنگ سفید ہو سکتا ہے کینسر جیسی بیماری کا باعث بھی ہوسکتا ہے۔
یہ خلیات جو بالوں کا رنگ بناتے ہیں اُنہیں’میلانوسائٹ سٹیم سیل‘ کہا جاتا ہے اور اکثر انہیں’مددگار خلیات‘ کے طور پر بھی بیان کیا جاتا ہے۔
یہ خلیات بالوں کی جڑوں کے ایک مخصوص کونے میں رہتے ہیں جسے ’طاق‘ کہا جاتا ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان خلیات کے ڈی این اے میں سورج کی روشنی، مختلف کیمیکلز یا روز مرہ زندگی کی ٹوٹ پھوٹ کی وجہ سے چھوٹی چھوٹی دراڑیں بننا شروع ہو جاتی ہیں۔
جب خلیات کا ڈی این اے زیادہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجاتا ہے تو ان کی تجدید نہیں ہو سکتی اور وہ بہت جلد پختہ ہوجاتے ہیں اور پھر وہ بالوں کے لیے رنگ بنانا بھی چھوڑ دیتے ہیں یوں بالوں کا رنگ سفید ہونا شروع ہوجاتا ہے لیکن کہانی اس وقت بدلتی ہے جب تناؤ کسی کینسر پیدا کرنے والے مادے جیسا کہ الٹرا وائلٹ بی تابکاری سے آتا ہے۔
ایسی صورتحال میں خلیات کو قریبی ٹشو KIT ligand ایک سگنل بھیجتا ہے جو کہ خلیات کےp53-p21 ردعمل کو روک دیتا ہے جس کی وجہ سے خلیات دوبارہ تقسیم ہونے لگتے ہیں اور کلسٹرز میں پھیلنا شروع ہوجاتے ہیں اور پھر وہی خلیات جو پہلے بالوں کے رنگ بناتے تھے اب جلد کے کینسر کی ایک خطرناک شکل میلانوما کا باعث بن سکتے ہیں۔
سائنسدانوں نے واضح کیا ہے کہ بالوں کا سفید ہونا عمر رسیدہ ہونے کی علامت نہیں بلکہ یہ جسم کی جانب سے ایک اشارہ ہے کہ احتیاط کی جائے اور کینسر تب ہوتا ہے جب احتیاط ختم ہو جاتی ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق خلیات کو جب کوئی خطرہ محسوس ہوتا ہے تو وہ بڑھنا بند کر دیتے ہیں اور اس طرح ٹشوز محفوظ رہتے ہیں لیکن جب یہ خلیات اس طرح کے بیرونی عوامل کا سامنا کرتے ہیں جو خطرے کی صورت میں ان کے ردعمل کو روکیں تو ایسی صورتحال میں جسم میں موجود خراب خلیات جسم میں زیادہ دیر تک زندہ رہتے ہیں اور ٹیومر کے آغاز کا باعث بن سکتے ہیں۔
نوٹ: یہ ایک معلوماتی مضمون ہے، اپنی کسی بھی بیماری کی تشخیص اور اس کے علاج کےلیے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔