کراچی(رفیق مانگٹ)بھارت سمیت عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق آج انڈیا کی غریب ترین ریاست بہارمیں ملک کے سب سے بڑے انتخابات کا آغاز ہوگا، رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مقامی مسائل، معاشی دباؤ اور پاکستان بیانیے کے سائے میں سیاسی معرکہ،مودی حکومت عوامی ناراضی کے امتحان میں، مقامی مسائل، معاشی دباؤ اور پاکستان بیانیے کے سائے میں سیاسی معرکہ،مودی حکومت عوامی ناراضی کے امتحان میں، بیروزگاری، ہجرت اور خواتین کے مسائل، انتخابی مہم کا رخ مقامی ایشوز کی طرف ،پھر فوجی کارروائیوں کا سیاسی استعمال، مودی نے انتخابی جلسوں میں پاکستان اور آپریشن سندور کا حوالہ دیکر سیاسی تنازع بھڑکایا،مہاگٹھ بندھن تنظیمی طور پر کمزور،بی جے پی کی ہندو ووٹ متحد کرنے کی کوشش ،نتیش کمار کی دو دہائیوں پر محیط حکمرانی کا فیصلہ کن مرحلہ ہے۔انتخابی مہم کے دوران وزیراعظم مودی نے پاکستان اور فوجی کارروائیوں کو مہم کا حصہ بنا کر ایک نیا سیاسی تنازع کھڑا کر دیا۔ انہوں نے جلسوں میں آپریشن سندورکا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب پاکستان میں دھماکے ہو رہے تھے تو کانگریس کا پہلا خاندان نیند سے محروم تھا، اور آج بھی وہ اس جھٹکے سے سنبھل نہیں پایا۔یہ پہلا موقع نہیں جب مودی پر فوج کو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنے کا الزام لگا۔ 2019 کے انتخابات میں بھی انہوں نے ووٹروں سے کہا تھا کہ وہ اپنا ووٹ پلوامہ حملے اور بالاکوٹ ایئر اسٹرائیک کے نام کریں۔ ماہرین کے بقول، دونوں فریق اصلاحات سے گریزاں ہیں۔سیاسی تجزیہ کار راہول ورما کے مطابق، بہار ایک بڑی اور کلیدی ریاست ہے۔ یہاں جیت بی جے پی کو شمالی بھارت میں سیاسی غلبہ مستحکم کرنے اور اپوزیشن پر دباؤ بڑھانے کا موقع دے گی۔پہلے مرحلے میں اصل مقابلہ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (بی جے پی ، جنتا دل یو)، مہاگٹھ بندھن (آر جے ڈی ، کانگریس ، انڈیا بلاک) اور پرشانت کشور کی جن سوراج پارٹی کے درمیان متوقع ہے، جو ایک تیسری سیاسی قوت کے طور پر ابھر رہی ہے۔یہ انتخابات وزیراعلیٰ نتیش کمار کی 20 سالہ حکمرانی کا سب سے بڑا امتحان ہیں۔