• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

27 ویں ترمیم کے بعد کی حکمت عملی، 4 ہائیکورٹس ججز کے تبادلوں اور ایک کے مستعفی ہونے کا امکان، جسٹس امین وفاقی آئینی کورٹ کے سربراہ ہوسکتے ہیں، پی پی مقبول باقر کی حامی

اسلام آباد:(انصار عباسی)…دی نیوز کو قابل بھروسہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے دو ہفتوں کے اندر ہائی کورٹ کے چار ججز کا تبادلہ متوقع ہے۔ 

نئی ترمیم جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو اختیار دیتی ہے کہ وہ ہائی کورٹ کے ججوں کا بین الصوبائی تبادلہ ان کی رضامندی کے بغیر بھی کر سکے۔ 

ذرائع کے مطابق فہرست میں شامل ایک جج یہ ارادہ رکھتے ہیں کہ پنشن کی اہلیت کیلئے کم از کم پانچ سالہ سروس مکمل کرتے ہی وہ عہدے سے استعفیٰ دے دیں گے۔ 

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ مخصوص جج پنشن کے اہل ہوتے ہی عہدہ چھوڑ دیں گے۔ تاہم، ذرائع کا کہنا ہے کہ ہائی کورٹ پانچ ججز کے نام ظاہر کرنا فی الحال قبل از وقت ہوگا کیونکہ اس حوالے سے تاحال کچھ بھی تحریری نہیں ہے۔ 

ذرائع نے مزید بتایا کہ باضابطہ پیش رفت اُس وقت ہی شروع ہوگی جب 27ویں آئینی ترمیم باضابطہ طور پر آئین کا حصہ بن جائے گی۔ سرکاری حلقوں کا کہنا ہے کہ اس نوعیت کے تبادلوں کی اجازت دینے والی شق کی ضرورت اُن ججوں کے طرزِ عمل کے باعث محسوس کی گئی  جنہوں نے (سرکاری حلقوں کے بقول) عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچایا۔ 

مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کو اختیار ہوگا کہ وہ متعلقہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد کسی بھی ہائی کورٹ کے جج کا ملک کے کسی بھی حصے میں تبادلہ کرسکے۔ 

ذرائع کے مطابق، حکومت کو یہ بھی یقین ہے کہ ترمیم کے نفاذ کے بعد جوڈیشل کمیشن میں اس کا اثر و رسوخ مزید بڑھ جائے گا، کیونکہ کمیشن کی نئی تشکیل میں جسٹس منیب اختر شامل نہیں ہوں گے جو اس وقت کمیشن کے رکن ہیں۔ 

اسی دوران، اسٹیک ہولڈرز کے درمیان مشاورت کے نتیجے میں مجوزہ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے طور پر جسٹس امین الدین خان کی تقرری پر اتفاق رائے پیدا ہوگیا ہے۔ 

ذرائع کے مطابق، اس سے قبل پیپلز پارٹی نے اس عہدے کیلئے جسٹس (ر) مقبول باقر کا نام پیش کیا تھا۔ جیسا کہ میڈیا نے پیر کے روز خبر شائع کی کہ سپریم کورٹ کے چار ججز (جسٹس سید حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس علی باقر نجفی) کے ناموں پر وفاقی آئینی عدالت میں تقرری کیلئے غور کیا جا رہا ہے۔ 

ابتدائی طور پر حکومت نے اس نئی عدالت کیلئے سات رکنی بینچ کی تجویز دی تھی، لیکن پیپلز پارٹی نے یہ تعداد 9؍ تک بڑھانے پر زور دیا، تاکہ ہر صوبے سے دو ارکان شامل ہوں جبکہ ایک رکن اسلام آباد سے ہو۔ 

وفاقی آئینی عدالت کی ابتدائی تشکیل کیلئے ہائی کورٹس سے جن ججز کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے اُن میں سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس کے کے آغا اور بلوچستان ہائی کورٹ کے موجودہ چیف جسٹس روزی خان بریچ شامل ہیں۔ 

ذرائع کے مطابق، ہائی کورٹ کے چار ججز کی تبادلوں سے متعلق بھی مشاورت جاری ہے جنہیں 27ویں ترمیم کی منظوری کے بعد مختلف صوبوں اور ریجنز میں تعینات کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

اہم خبریں سے مزید