• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بجلی کی اصلاحات یا طاقت پر قبضہ؟ PPMC کے قیام پر ہنگامہ

اسلام آباد (خالد مصطفیٰ) بجلی کی اصلاحات یا طاقت پر قبضہ؟ PPMC کے قیام پر ہنگامہ، کوئی مختص فنڈ نہ ہونے کے باوجود پی پی ایم سی نے ڈسکوز سے انتظامی فیس وصول کرنا شروع کردی۔ حکومت کے اصلاحات اور تنظیم نو کے بلند بانگ اعلانات کے باوجود، پاکستان کا بجلی کا شعبہ اب بھی تنازعات اور بیوروکریٹک کنٹرول میں جکڑا ہوا ہے۔ پاور ڈویژن کے تحت ایک نیا وجود، پاور پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ کمپنی کے قیام نے قانونی حیثیت، حکمرانی (گورننس)، اور مالی شفافیت پر ایک گرما گرم بحث کو جنم دیا ہے، جو حکومت کی نام نہاد بجلی کے شعبے کی اصلاحات میں موجود گہرے تضادات کو بے نقاب کرتا ہے۔ وفاقی بجٹ میں کوئی مختص فنڈ نہ ہونے کے باوجود پی پی ایم سی نے ملک کی بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) سے انتظامی فیس وصول کر کے اپنے آپریشنز کی مالی معاونت شروع کر دی ہے۔ یہ ایسا اقدام ہے جو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کی اجازت کے بغیر کیا گیا ہے۔اس اشاعت کی جانب سے جائزہ لیے گئے انوائسز کے مطابق پی پی ایم سی نے مالی سال 2025-26 کی پہلی سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں سے ان کے 395.669 ارب روپے کے ڈسٹری بیوشن مارجنز میں سے 209 ملین روپے وصول کیے ہیں۔ یہ فیس، جو ہر ڈسٹری بیوشن کمپنی کے ڈسٹری بیوشن مارجن کے 0.053 فیصد پر مقرر کی گئی تھی، سنٹرل پاور پرچیز ایجنسی کے ذریعے وصول کی گئی۔ یہ بھی ریگولیٹری رضامندی کے بغیر کیا گیا اقدام ہے۔

اہم خبریں سے مزید