اسلام آباد (خبر نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان نے ستائیسویں ترمیم کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام اور آئین میں استثنی کی کوئی گنجائش نہیں ،کسی بھی شخص کو عدالتی استثنیٰ غیر شرعی ہے ،مرضی کے فیصلے اور عدلیہ کو کنٹرول کرنے کیلئے 26 ویں ترمیم کی گئی، حکمران طبقے کی لا متناہی خواہشات اور رہی سہی کسر پوری کرنے کے لئے 27 ویں آئینی ترمیم لائی جا رہی ہے یہ اشرافیہ کا نظام ہے، سول اور ملٹری بیورو کریسی کے اس نظام میں پاکستان آج بھی اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا ہے، اس نظام کوتبدیل کرنا ہو گا، یہی مسئلے کا حل ہے۔ ملک سے اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والے نظام کے خاتمے کی جدوجہد مینار پاکستان اجتماع سے شروع ہو گی،عوام کو ترمیم کی نہیں تعلیم کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز اسلام آباد بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صدر اسلام آباد بار ایسوسی ایشن چوہدری نعیم علی گجر، سینئر ممبر اسلام آباد بار راجہ محمد اشتیاق، ممبر اسلام آباد بار کونسل آصف عرفان اور امیر جماعت اسلامی اسلام آباد نصراللہ رندھاوا بھی موجود تھے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ موجودہ ملکی صورتحال سے پتہ چلتا ہے کہ ملک 78 سال کے بعد بھی درست طریقے سے نہیں چل رہا،پاکستان میں عام آدمی کو 78 سال بعد بھی انصاف نہیں ملتا،موجودہ عدالتی نظام گلا سڑا ہے۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے ذریعے استثنی غیر شرعی اور غیر آئینی ہو گا اسے ہم مسترد کرتے ہیں اسلام اور آئین میں استثنی کی کوئی گنجائش نہیں۔