• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کیا جائے، نصر اللہ بلوچ

کوئٹہ(اسٹاف رپورٹر)وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصر اللہ بلوچ نے کہا ہے کہ صوبے میں مبینہ جبری گمشدگیوں کے خلاف ہماری جاری جدوجہد کے 6 ہزار دن مکمل ہوچکے ہیں اور ہم آج بھی کہتے ہیں کہ طاقت کے استعمال اور ماورائے قانون جبری گمشدگیوں سے حالات بہتر نہیں ہوں گے ، صوبے کے حالات کی بہتری کیلئے بلوچستان کے مسئلے کو سیاسی طریقے سے حل کیا جائے ، یہ بات انہوں نے حوران بلوچ اور غنی بلوچ کے اہلخانہ کے ہمراہ ہفتہ کو تنظیم کے کیمپ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تنظیم کے احتجاجی کیمپ کو قائم ہوئے 6 ہزار دن مکمل ہوچکے ہیں ۔ کیمپ بلوچستان کے مختلف علاقوں سمیت کراچی اور اسلام میں بھی لگایا گیا اس کیمپ کو بلوچستان اور پاکستان سمیت دنیا بھر میں پرامن مزاحمت کی علامت سمجھا جاتا ہے اس طویل جدوجہد کے دوران بلوچستان سمیت کراچی ، اسلام آباد میں احتجاج ، سیمینار، کوئٹہ سے اسلام آباد پیدل اور ٹرین مارچ کیا جاچکا ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ جبری لاپتہ افراد کے کیسز قانونی طریقے سے عدلیہ ، لاپتہ افراد کے کمیشن ، وفاقی و صوبائی حکومتوں کے پاس رجسٹرڈ کرانے اور متعلقہ اداروں کے ساتھ شواہد کے ساتھ پیش کیا اس جدوجہد میں تکالیف اور مشکلات کا سامنا کیا ۔ مجھ سمیت جنرل سیکرٹری حوران بلوچ ، وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں پر بے بنیاد مقدمات درج کئے کیے گئے لیکن ہم اپنی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے ، ہماری جدوجہد آج بھی جاری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین ہمیں رابطہ کرکے پرفارما پر کرکے ہمارے حوالے کرتے ہیں اور پھر ہم اس شخص کا کیس کمیشن اور صوبائی حکومت کو فراہم کرتے ہیں جس کے بعد کمیشن کیس پر ایک ہفتے میں قانونی کاروائی کرتے ہوئے متعلقہ اداروں کو نوٹسز بھیجتا ہے اور ہماری تنظیم متاثرین کو قانونی تقاضوں کے حوالے سے آگاہی دیتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہبلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اسے سیاسی طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی جائے اور لوگوں کے ساتھ ملکی قوانین کے ساتھ برتاؤ کیا جائے جبری لاپتہ افراد کو بازیاب کیا جائے جن پر الزامات ہیں انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے ۔
کوئٹہ سے مزید