اسلام آباد (فاروق اقدس/ تجزیاتی جائزہ) 27ویں ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے بعد PTI کیلئے آزمائشوں کا نیا مرحلہ شروع ہو گیا ،جیل سے ٹویٹس کا سلسلہ منقطع،KP میں اجتماعات‘ لانگ مارچ اور دھرنوں میں سرکاری وسائل استعمال پر پابندی لگاد ی گئی ہے برطانوی جریدے کی رپورٹ میں چشم کشا انکشافات سے ’’پنڈورہ باکس‘‘ کھل گیا، رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے سابق دور میں خفیہ اداروں کے بعض افسران خفیہ معلومات بشریٰ تک پہنچاتے تھے ،جنھیں وہ عمران کے سامنے روحانی بصیرت و بصارت کا علم بنا کر پیش کرتی تھیں،سوال یہ اٹھتا ہے کہ اگر اس رپورٹ میں صداقت نہیں تو پی ٹی آئی عدالت جانے کا حق استعمال کیوں نہیں کرتی؟ دوسری طرف جیل سے ٹویٹس کا سلسلہ بھی منقطع ہے، پنجاب میں علیمہ خان سمیت پی ٹی آئی رہنمائوں کی جائیدادوں‘ اثاثوں کی تفصیلات کی چھان بین کا فیصلہ کر لیا گیا ،KPمیں سیاسی اجتماعات‘ لانگ مارچ اور دھرنوں میں سرکاری وسائل کے استعمال پر پابندی کےعدالتی احکامات پرسختی سے عملدرآمد کی ہدایات جاری کر دی گئیں ۔اڈیالہ جیل سے ٹویٹس کا سلسلہ تقریباً منقطع ہونے کے بعد سے داخلی سیاست میں پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کا تذکرہ خاصا معدوم پڑتا جا رہا ہے پھر 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری کے بعد برسر اقتدار حکمرانوں کی آئینی‘ قانونی‘ پارلیمانی اور انتظامی حکمرانی کو جو قوت ملی اس میں دونوں بڑی سیاسی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کا اہم کردار ہے۔ اسکے پیش نظر اب واقعتاً پاکستان تحریک انصاف کی سیاست اور سرگرمیاں ماند پڑنے کے بعد غیر فعال ہوتی نظر آ رہی ہیں۔