• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دنیا کا برفانی نظام بے مثال رفتار سے تباہ، اربوں انسان خطرے سے دوچار، مصدق ملک

اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے) ۔ وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک نے خبردار کیا ہے کہ دنیا کا برفانی نظام بے مثال رفتار سے تباہ ہو رہا ہے، جس کے باعث اربوں انسان خطرے سے دوچار ہیں، کیونکہ ہندو کش، قراقرم، ہمالیہ خطہ شدید برفانی پگھلاؤ اور آب و ہوا سے جڑے تباہ کن واقعات کا سامنا کر رہا ہے،وفاقی وزیر مصدق ملک نے برفانی جھیلوں کے پھٹنے اور گلیشیئرز کے پگھلاؤ پر ہنگامی عالمی ردِعمل کا مطالبہ کیا ہے ،ہ برازیل کے امازونی شہر بیلیم میں منعقدہ کوپ تیس کے موقع پر ایک اعلیٰ سطحی بین الاقوامی مکالمے سے اسلام آباد سے ورچوئل کلیدی خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا بھر میں تیزی سے پگھلتے برفانی تودے، پگھلتی برفیلی زمین اور کم ہوتے برفانی ذخائر انسانی زندگی، معاش، آبی نظام اور عالمی غذائی تحفظ کے لیے سلسلہ وار خطرات پیدا کر رہے ہیں، یہ مکالمہ وزارتِ موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی نے بین الاقوامی شراکت داروں کے تعاون سے منعقد کیا، جس کا عنوان “کرائیو سفیئر موافقت اور آفات کی روک تھام” تھا۔ اس میں پاکستان، نیپال، بھوٹان، ترکیہ، آذربائیجان، اقوام متحدہ ترقیاتی ادارہ، اقوام متحدہ تعلیمی و سائنسی ادارہ اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے سینئر نمائندوں، سائنس دانوں اور ماہرین نے شرکت کی۔ ڈاکٹر مصدق ملک نے زور دیا کہ دنیا کا برفانی نظام جس میں گلیشیئر، برفیلی زمین، برفانی چادریں، سمندی برف اور قطبی برفیلی پرتیں شامل ہیں ، درجہ حرارت میں اضافے کے باعث تیزی سے کم ہو رہا ہے، جس کے دور رس نتائج ہائیڈرالوجی، زراعت، ساحلی استحکام اور بڑھتی ہوئی آفات کی صورت میں سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے “تیسرے قطب” کہلائے جانے والے ہندوکش۔قراقرم۔ہمالیہ خطے کا درجہ حرارت عالمی اوسط کے مقابلے میں تقریباً دوگنا رفتار سے بڑھ رہا ہے، جو قطبی علاقوں کے بعد دنیا کے سب سے بڑے میٹھے پانی کے ذخیرے کو خطرے میں ڈال رہا ہے، وفاقی وزیر نے پاکستان کے اپنے گلیشیئرز پر آب و ہوا کی تبدیلی کے شدید اور تیز رفتار اثرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے بلند پہاڑی سلسلے تیزی سے برفانی سکڑاؤ، پھیلتی برفانی جھیلوں اور گلوف واقعات میں نمایاں اضافے کا سامنا کر رہے ہیں۔
اہم خبریں سے مزید