• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حسینہ واجد، پھانسی کا حکم، بنگلادیشی عدالت میں انسانیت کیخلاف جرم ثابت ، بھارت سے سابق وزیراعظم کی حوالگی کا مطالبہ

ڈھاکا(اے ایف پی /نیوزڈیسک )بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ واجداورسابق وزیرداخلہ اسدالزماں خان کوانسانیت کے خلاف جرائم کامرتکب قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزاسنادی جبکہ سابق پولیس چیف عبداللہ ال مامون کو 5سال قید کی سزادی گئی ‘ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہاکہ حسینہ واجد نے مظاہرہ کرنے والے طلبا کے قتل کےاحکامات دیئے‘ عوامی لیگ سیاسی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتی ۔ فیصلے کے بعد کورٹ روم کے اندرلوگوں نے خوشی سے تالیاں بجائیںاورنعرے لگائے جبکہ عوام نے قومی پرچم لہراکر ڈھاکا کی سڑکوں پر جشن منایا‘ مظاہرین کی بڑی تعداد نے بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب کےگھر کے باہر مظاہرہ کرتے ہوئے اسے منہدم کرنے کا مطالبہ بھی کیا‘ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹرمحمد یونس نے فیصلے کو تاریخی قرار دیاہے جبکہ بنگلہ دیش نے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے فیصلے کے بعد انڈیا سے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا ہے‘شیخ حسینہ واجد نےفیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ٹربیونل کو جعلی قرار دیااورکہاکہ ہم اسے نہیں بھولیں گے‘ ہر چیز کا حساب لیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش کے انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل نے 78سالہ سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو انسانیت کے خلاف جرائم کامجرم قرار دیتے ہوئے پھانسی کی سزاکا حکم سنا دیا۔ سابق وزیر داخلہ اسد الزمان خان کمال کو بھی ان کی غیر حاضری میں انسانیت کے خلاف جرائم پر سزائے موت سنائی گئی ہےجبکہ سابق پولیس چیف چوہدری عبداللہ ال مامون، جو عدالت میں موجود تھے اور جنہوں نے جرم قبول کر لیا تھا، کو پانچ سال قید کی سزا سنائی گئی ۔ جسٹس محمد غلام مرتضیٰ کی سربراہی نے 3 رکنی ٹربیونل نے حسینہ واجد کے خلاف دائر مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے انہیں انسانیت کے خلاف جرائم کا مجرم قرار دیا‘تشدد پراکسانے ‘ قتل کے حکم کے الزام میں شیخ حسینہ کو عمر قید اور دیگر 3 الزامات میں سزائے موت سنائی گئی۔453صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئےعدالت نے کہا کہ لیک فون کال کے مطابق حسینہ واجد نے مظاہرہ کرنے والے طلبا کے قتل کےاحکامات دیے، ملزمہ شیخ حسینہ واجد نے طلبا کے مطالبات سننے کے بجائے فسادات کو ہوا دی ، ملزمہ نے طلبا کی تحریک کو طاقت سے دبانے کے لیے توہین آمیز اقدامات کیے۔ فیصلے میں عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ عوامی لیگ سیاسی سرگرمیاں جاری نہیں رکھ سکتی۔بنگلہ دیش نے انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل کے فیصلے کے بعد انڈیا سے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا ہے۔بنگلہ دیشی وزارت خارجہ نے پیر کو ایک پریس ریلیز میں کہا کہ بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل کےفیصلے میں مفرور شیخ حسینہ اور اسد الزماں خان کمال کو جولائی میں ہونے والے قتل کے لیے قصوروار ٹھہرایا گیا ہے اور انھیں سزا سنائی گئی ہے۔پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی دوسرے ملک کے لیے انسانیت کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو پناہ دینا غیر دوستانہ رویہ اور انصاف کی توہین ہو گی‘ہم انڈین حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ دونوں سزا یافتہ افراد کو فوری طور پر بنگلہ دیشی حکام کے حوالے کرے۔بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹرمحمدیونس نے حسینہ واجد کی سزائے موت کو تاریخی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی بہت اہمیت ہے۔ادھر پیر کو جاری بیان میں شیخ حسینہ واجد نے عدالتی فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے اسے متعصبانہ اور سیاسی بنیادوں پر سنایا جانے والا فیصلہ قرار دیا ہے۔

اہم خبریں سے مزید