کراچی(اسٹاف رپورٹر) وفاقی اردو یونیورسٹی آف آرٹس، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (فواد) کے تین ارکانِ سینٹ نے صدرِ پاکستان اور یونیورسٹی کے چانسلر آصف علی زرداری کو الگ الگ خطوط لکھ کر مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی محتسب برائے ہراسانی کے فیصلے کے بعد وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے عہدے پر برقرار رہنے سے ادارے کی اخلاقی اور انتظامی حیثیت شدید متاثر ہو رہی ہے، لہٰذا فوری عملی اقدام ناگزیر ہے۔ خطوط سینیٹر مہناز رحمان، پروفیسر (ر) ناصر عباس اور ڈاکٹر (ر) توصیف احمد خان کی جانب سے ارسال کیے گئے، جن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی محتسب (FOSPAH) نے وائس چانسلر کو خواتین کے خلاف توہین آمیز اور امتیازی ریمارکس پر ہراسانی کا مرتکب قرار دیا ہے، اور اس فیصلے کے بعد ان کا عہدے پر رہنا یونیورسٹی کے تعلیمی ماحول اور خواتین کی عزتِ نفس کیلئے سنگین خدشات پیدا کر رہا ہے۔ سینیٹ کے اراکین نے اپنے خطوط میں نشاندہی کی کہ یہ فیصلہ متعدد قومی و بین الاقوامی میڈیا میں نمایاں طور پر رپورٹ ہوا ہے، جبکہ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان (HRCP) اور ویمنز ایکشن فورم (WAF) نے بھی اس معاملے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔خطوط میں زور دیا گیا کہ چانسلر کی حیثیت سے صدر پاکستان نہ صرف فیصلے پر عملدرآمد کو یقینی بنائیں بلکہ یونیورسٹی کی ساکھ بحال کرنے کے لئے وائس چانسلر کو عہدے سے ہٹانے پر غور کریں۔سینیٹرز نے کہا کہ یہ معاملہ محض ایک شخص کی بدسلوکی تک محدود نہیں، بلکہ اس کا تعلق اُن اقدار سے ہے جو سرکاری جامعات کے مستقبل، خواتین کی حفاظت، اور ادارہ جاتی احتساب کی بنیاد تشکیل دیتی ہیں۔ ان کے مطابق صدرِ پاکستان کی طرف سے بروقت فیصلہ نہ صرف یونیورسٹی کی ساکھ بحال کرے گا بلکہ یہ واضح پیغام بھی دے گا کہ اعلیٰ تعلیمی اداروں میں ہراسانی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔