• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاور پلے میں بہتر اسکور کرنے کی ضرورت ہے، سلمان علی آغا، میچ پھنس گیا تھا، اسپنرز نے بچالیا

کراچی (اسٹاف رپورٹر) تین ملکی کرکٹ ٹورنامنٹ کا دوسرا میچ جمعرات کو پنڈی اسٹیڈیم میں سری لنکا اور زمبابوے کے درمیان کھیلا جائے گا۔ پہلے میچ میں پاکستان نے زمبابوے کو سخت مقابلے کے بعد پانچ وکٹ سے شکست دی تھی۔ پاکستانی ٹیم ہفتے کو سر ی لنکا کے خلاف میچ کھیلے گی۔ کپتان سلمان علی آغا نے کہا کہ میچ ایک موقع پر پھنس گیا تھا، ہم نے اچھی شروعات نہیں کی ۔ میچ کو بچانے کا سہرا اسپنرز کو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایک رات پہلے حالات کا جائزہ لینے کے بعد کم اسکور والے مقابلے کی توقع کی تھی ، پاور پلے میں ہمیں اچھا اسکور کرنے کی ضرورت ہے ۔ خیال رہے کہ پہلے میچ میں بابر اعظم کوئی رن نہ بناسک۔ وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کیریئر میں 9ویں پر بغیر کوئی رن بنائے آؤٹ ہوئے اور شاہد آفریدی کو پیچھے چھوڑتے ہوئے پاکستان کے اُن بیٹرز کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آگئے جن کے سب سے زیادہ صفر ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ صفر پرآؤٹ ہونے کے ریکارڈ کی فہرست میں صائم ایوب اور عمر اکمل مشترکہ طور پر پہلے نمبر پر ہیں، دونوں بیٹرز 10 بار صفر پر آؤٹ ہوئے۔ اس فہرست میں اب دوسرا نمبر بابر اعظم کا آگیا ہے ۔ میچ میں 37 رنز کی اننگز کھیلنے والے عثمان خان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مسلسل ڈومیسٹک کرکٹ میں محنت کر رہا ہوں ، اس ماہ قائداعظم ٹرافی میں 2 فرسٹ کلاس میچ کھیلے اور دیگر ڈومیسٹک ٹورنامنٹس میں بھی حصہ لیا، سب سے اہم بات یہ ہے کہ میں نے اپنی فٹنس پر بہت کام کیا ہے۔ بیٹنگ میں کوشش کرتا ہوں کہ وکٹ پر زیادہ دیر رکوں، اور اننگز کو لمبا کروں، پہلے میں بہت تیز کھیلنے لگتا تھا ۔ کوچ نے کریز پر رکنے اور میچ ختم کرنے کی ہدایت کی تھی۔ امید ہے کہ میں ایسی ہی کارکردگی جاری رکھوں گا، اگر موقع ملا تو پوری کوشش کروں گا کہ پرفارم کروں اور ٹیم میں جگہ بنا سکوں ۔ ان سے پوچھا گیا کہ انہیں یواے ای چھوڑ کر پاکستان آنے پر پچھتاوا ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ ’نہیں، مجھے نہیں لگتا کہ یہ غلطی تھی، ہر کھلاڑی کا خواب ہوتا ہے کہ وہ اپنے ملک کی نمائندگی کرے، اگر مجھے پاکستان کے لیے کھیلنے کا موقع مل رہا ہے تو میں اسے کبھی نہیں ٹھکرا سکتا۔ پہلے فیصلے پر قائم رہتا تو اس سال متحدہ عرب امارات کی نمائندگی کا اہل ہو جاتا، لیکن یواے ای میں چاہے کتنی بھی محنت کر لیں، آپ صرف ایسوسی ایٹ کھلاڑی ہی رہتے ہیں، کیونکہ وہ ٹیسٹ ٹیم نہیں ہے، پاکستان میں جب آپ کھیلتے ہیں اور پرفارم کرتے ہیں تو سب کے سامنے ہوتا ہے۔

اسپورٹس سے مزید