اسلام آباد(فاروق اقدس)جی ایس پی پلس، مانیٹرنگ مشن پاکستان کے 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عملدرآمد کا جائزہ لے گا، آئندہ جائزہ کارروائی سے قبل پاکستان کو اس اسکیم کے تحت کیے گئے اپنے وعدوں پر عمل درآمد کیلئے مزید کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔یہ حیثیت 2014 میں یورپی یونین نے پاکستان کو دی تھی، جس کے نتیجے میں پاکستانی ٹیکسٹائل برآمدات میں مراعاتی ٹیرف کی وجہ سے 108 فیصد اضافہ ہوا،یہ بات پاکستان میں یورپی یونین کے سفیر ریمنڈس کروبلس نےاسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ان کا کہنا تھا کہ اکتوبر 2023 میں یورپی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر جی ایس پی پلس کی مدت مزید 4 سال (2027 تک) بڑھانے کی منظوری دی تھی، جس کے تحت پاکستان سمیت ترقی پذیر ممالک یورپی منڈی میں ڈیوٹی فری یا کم سے کم ڈیوٹی کے ساتھ برآمدات کر سکتے ہیں،آئندہ جی ایس پی پلس مانیٹرنگ مشن، جسے ایران،اسرائیل تنازع کی وجہ سے جون سے مؤخر کر دیا گیا تھا، پاکستان کے 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عمل درآمد کا جائزہ لے گا، جو اس تجارتی اسکیم کے ساتھ منسلک ہیں اور جن کے تحت پاکستان کو بیشتر مصنوعات کیلئے ڈیوٹی فری رسائی حاصل ہے۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستان کو اسکیم کے تقاضوں پر عمل کے لیے مزید اقدامات کرنے کی ضرورت ہے؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جی ہاں، ہم یہی کہہ رہے ہیں، ہم کہہ رہے ہیں کہ پاکستان کو مزید کرنا چاہیے، بلکہ کرنا ہوگا۔