اسلام آباد، برسلز (فاروق اقدس ،نیوز ایجنسی) پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اسٹریٹجک ڈائیلاگ کے ساتویں دور کے بعد مشترکہ اعلامیہ جاری کردیا گیا ، اعلامیہ میں افغانستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغان حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کرے، اپنی سرزمین سے کام کرنے والی دہشت گرد تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے اور انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے،دونوں ممالک کاعلاقائی امن، استحکام، خوشحالی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ مکالمے کے ذریعے مسائل کے حل کے عزم کا اعادہ ،افغانستان کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار، اسٹریٹجک مکالمے کا آٹھواں دور اسلام آباد میں ہوگافریقین کا سیاسی، معاشی، انسانی حقوق، تجارت، مہاجرت، ترقیاتی منصوبوں اور یورپی یونین کے گلوبل گیٹ وے فریم ورک کے تحت تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق ، علم اور تحقیق کے تبادلوں کو مزید بڑھانے کا بھی اعادہ ، وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری مشترکہ بیان کے مطابق، اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ برائے خارجہ امور کایا کالاس نے کی،اسحٰق ڈار اور کایا کالاس نے گزشتہ ماہ سرحدی کشیدگی کے تناظر میں اسلام آباد اور کابل کے درمیان تعلقات پر بھی گفتگو کی۔بیان میں کہا گیا“ فریقین نے افغانستان کے ڈی فیکٹو حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ افغان سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمے کے مشترکہ ہدف کے حصول میں تعمیری کردار ادا کریں۔”بیان میں مزید کہا گیا کہ اسحٰق ڈار اور کایا کالاس نے کابل کی بگڑتی ہوئی سماجی و معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا اور ایک “پُرامن، مستحکم اور خود مختار افغانستان” کے حامی نظر آئے۔انہوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ افغانستان “اقوام متحدہ کی سربراہی میں جاری دوحہ عمل سے ہم آہنگ ایک قابلِ اعتماد سیاسی عمل کی حمایت کرے گا، جو طالبان کی ڈی فیکٹو اتھارٹیز کی جانب سے عالمی برادری سے کیے گئے وعدوں کے مطابق ہو۔بیان کے مطابق، یورپی یونین نے پاکستان کی جانب سے گزشتہ چار دہائیوں سے لاکھوں افغان شہریوں کی میزبانی کرنے کی تعریف کی، تاہم اس بات پر زور دیا کہ ان کی واپسی محفوظ، باوقار اور بین الاقوامی معیار کے مطابق ہونی چاہیے۔بیان میں کہا گیا’’دونوں فریقین نے افغان حکام سے انسانی حقوق خصوصاً خواتین، بچوں اور حساس طبقات کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔‘‘اعلامیے کے مطابق فریقین نے ایراسمس منڈس اور ہورائزن یورپ جیسے تعلیمی پروگراموں کے ذریعے علم اور تحقیق کے تبادلوں کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا، اس کے ساتھ ہی خوراک، توانائی کے بحران اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے نئے چیلنجز پر مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔برسلز میں بات کے دوران یورپی یونین نے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی مسلسل اہمیت کا اعتراف کیا، جو پاکستان اور یورپی یونین کے معاشی تعلقات کا بڑا ستون سمجھا جاتا ہے، فریقین نے اقوام متحدہ کے اصولوں، عالمی امن، کثیرالجہتی نظام، اور قانون کی حکمرانی کے تحت بین الاقوامی تنازعات کے حل پر زور دیا۔