پشاور(سٹاف رپورٹر)خیبرپختونخوا اسمبلی میں امن و امان، دہشتگردی، عوامی مسائل اور صوبائی حقوق کے موضوعات پر طویل اور گرم بحث چھڑ گئی، اجلاس میں ارکان نے نہ صرف حکومتی پالیسیوں اور آپریشنز پر تنقید کی بلکہ فوری اقدامات اور عوام کے مسائل کے حل کا مطالبہ بھی کیا، صوبائی وزیر ڈاکٹر امجد نے امن وامان پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے ایف سی ہیڈکوارٹرز پر حملے کی مذمت کی اور شہداءکےلئے دعائے مغفرت کی انہوں نے الزام لگایا کہ سیکیورٹی ادارے دہشتگردوں کی بجائے سیاسی قیادت کے خلاف سرگرم ہیں ،ڈاکٹر امجد کے مطابق صوبے میں تقریباًچار ہزار دہشتگرد موجود ہیں جبکہ پولیس اور دیگر فورسز کی تعداد ایک لاکھ 72 ہزار ہے لیکن امن قائم کرنے میں ناکام ہیں ،ایم پی اے نیک محمد نے شمالی وزیرستان کے حالات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ضربِ عضب کے بعد بھی لوگ کرفیو اور بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں جبکہ بارڈر کی بندش نے تجارت کو شدید متاثر کیا ہے انہوں نے کہا کہ وزیرستان میں ترقیاتی کام بھی رک گئے ہیں ،سردار شاہجہاں نے ایف سی ہیڈکوارٹر زپر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف سب کو کردار ادا کرنا ہوگا عجب گل نے بڑھتی بدامنی اور نوجوانوں کی بیرون ملک ہجرت پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ اداروں پر تنقید اصلاح کیلئے کی جاتی ہے، اپوزیشن کے دیگر ارکان نے عمران خان کی فوری رہائی، وار آن ٹیرر فنڈز کا حساب اور عوامی مسائل کے حل پر زور دیا اس موقع پر ن لیگ کے ایم پی اے جلال خان نے کہا کہ امن کیلئے تعلیم، روزگار اور غربت کے خاتمے پر توجہ دینا لازمی ہے، حکومتی رکن ریاض خان نے کہا کہ ترقی اور امن رول آف لا کے نفاذ کے بغیر ممکن نہیں۔