کراچی( اسٹاف رپورٹر) سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (ڈی یوایچ ایس )میںجعلی تعلیمی اسناد پر 10ملازمین کی بھرتی کا انکشاف ہواہے ‘پی اے سی نے سندھ بھر کی لوکل کونسلز میں جعلی تنخواہوں و جعلی پنشن کی روک تھام کیلئے پہلے مرحلے میں تمام میونسپل کارپوریشنز کے ملازمین کی تنخواہیں وپنشن سیپ (SAP) ڈجیٹل سسٹم کے تحت آن لائن کرنے کی ہدایت جاری کردی۔ڈاؤ یونیورسٹی انتظامیہ نے 3500ملازمین میں سے تاحال صرف 450 ملازمین کے تعلیمی ڈگریوں کی تصدیق ہونے کی رپورٹ پیش کردی۔ جعلی تعلیمی اسناد پر بھرتیوں کے انکشاف کے بعد پی اے سی نے سندھ بھر کی تمام سرکاری جامعات کو ملازمین و افسران کی تعلیمی ڈگریاں تین ماہ میں ہائرایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سے تصدیق کرانے کا حکم دے دیا۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں ہوا۔اجلاس میں آڈٹ پیرا پر اعتراض اٹھایاگیاکہ ڈاؤ یونیورسٹی میں ملازمین کی تنخواہوں پر سالانہ 2ارب 33کروڑ روپے تنخواہوں پر خرچ ہو رہے ہیں تاہم یونیورسٹی انتظامیہ نے ڈگریوں کی تصدیق کے بغیر مختلف ادوار میں بھرتیاں کی ہیں جو غیر قانونی ہیں۔