(ف۔ب)
❝عورت کبھی فطری طور پر غلط نہیں ہوتی، اُسے معاشرہ، حالات اور غلط فیصلے گمراہ کرتے ہیں۔
کہیں وہ قربانی دیتی ہے، کہیں سجدوں میں گِر جاتی ہے، تو کہیں کسی ٹوٹے ہوئے دل کو جوڑنے لگتی ہے۔
لیکن اصل سوال یہ ہے… کیا ہر عورت واقعی "عورت" بن پاتی ہے؟
یا کہیں راستے میں وہ صرف جسم، آواز یا خود پسندی کی زنجیروں میں قید ہو جاتی ہے؟
آئیے آج عورت کی شخصیت کے ان پہلوؤں کو سمجھیں، تنقید کے لیے نہیں، بلکہ تعمیر کے لیے۔
نہ فیصلے سنانے کے لیے، بلکہ شعور جگانے کے لیے۔
پہلا موڑ: وہ لڑکی، جو آئینے کو اپنی حقیقت سمجھ بیٹھتی ہے، جسم کو طاقت سمجھتی ہے، چہرے کو کامیابی کی کنجی، اور مرد کی توجہ کو فتح کا جھنڈا۔
اس کی دنیا انسٹاگرام کی تصویریں ہیں، لائکس کی تعداد اور سیلفی کا بہترین زاویہ۔ وہ سوچتی ہے کہ کھل کر جینا ہی آزادی ہے، چاہے اس کا مطلب بےپردگی ہو یا بےفکری۔
وہ پرکشش تو ہے، مگر بکھری ہوئی۔وہ نظر ضرور آتی ہے، مگر اثر نہیں چھوڑتی۔
دوسرا مرحلہ: وہ خاتون، جو صرف عقل کی روشنی میں جیتی ہے۔ ہاتھ میں ڈگری، مگر دل میں خلا۔ وہ خودمختاری کا پرچم تھامے ہوئے ہے، مگر تنہائی سے ڈری ہوئی۔"میرا جسم، میری مرضی" کے نعرے لگاتی ہے، مگر خود اپنی مرضی کی حقیقت سے ناآشنا ہے۔
مرد اس کی نظر میں ظالم ہے اور رشتہ ایک زنجیر۔ وہ بات تو کرتی ہے، مگر دل سے نہیں، دلیل دیتی ہے، مگر ربط نہیں۔ وہ ذہین ہے، مگر حکمت سے خالی، شعور ہے، مگر سکون نہیں۔
تیسرا مقام: وہ بیوی… جو فہم، وفا اور وقار کی پہچان ہے۔ وہ جانتی ہے کہ محبت کے ساتھ ساتھ نظم بھی رشتے کی بنیاد ہے۔وہ شوہر کو بوجھ نہیں، امانت سمجھتی ہے۔
اس کا جمال چھپا ہوا ہوتا ہے، مگر ظرف بے مثال۔
وہ مشورہ دیتی ہے، مگر تلخی نہیں لاتی۔ وہ نبھاتی ہے، مگر خود کو مٹائے بغیر۔
ایسی عورت صرف بیوی نہیں، وہ سکون، حفاظت، اور جنت کی دہلیز ہوتی ہے۔
چوتھا درجہ: وہ ماں، جو نسلیں سنوارتی ہے، انا نہیں۔ یہ ماں صرف بچے پیدا نہیں کرتی، وہ نظریے بُن کر دیتی ہے۔ وہ راتوں کو جاگتی ہے، اپنے بچوں کے لیے رو لیتی ہے، اور خود کو ان کے خوابوں پر قربان کر دیتی ہے۔ اسے دنیا کی داد نہیں، بس اپنے بچّوں کی کامیابی پر ملی ہوئی دعا کی طلب ہوتی ہے۔
وہ صرف عورت نہیں ہوتی… وہ نسلوں کی روشنی، دعاؤں کا جواب، اور جنت کی مہک ہوتی ہے۔
مگر افسوس، کچھ عورتیں رک گئیں، کچھ صرف حسن اور جسم کی دنیا میں الجھ گئیں، کچھ صرف عقل کی روشنی میں تنہائی کا اندھیرا پال گئیں۔
نتیجہ؟
رشتے بکھرنے لگے، مرد بہکنے لگے اور بچوں نے خود اعتمادی کھو دی۔
سوال یہ نہیں کہ تم عورت ہو… سوال یہ ہے کہ تم کون سی عورت ہو؟
کیا تم ابھی بھی آئینے میں اپنی پہچان تلاش کر رہی ہو؟ یا شعور کے راستے پر سفر کر رہی ہو؟ کیا تم دلیل دیتی ہو یا دل جیتنے کا ہنر رکھتی ہو؟ کیا تم صرف بیوی بننے کی خواہش رکھتی ہو، یا ماں بننے کا عزم بھی؟
میری تم سے صرف ایک گزارش ہے:
عمر کا حساب نہ لو، شعور کا لو۔
کیا تم خود پر قابو رکھ سکتی ہو؟
کیا تم انا کو قدموں تلے رکھ سکتی ہو؟
کیا تم قربانی کا فن جانتی ہو؟
اگر تم آج خود سے سچ بول سکو، تو کل تمہاری بیٹی تم پر فخر کرے گی۔
کیونکہ عورت ہونا صرف خوبصورتی کا نام نہیں…یہ ایک مسلسل جہاد ہےاپنے نفس سے، معاشرتی دباؤ سے، اور دنیا کی چکاچوند سے۔