اسلام آباد (کامرس رپورٹر) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے بلاک چین اور کرپٹو اور پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی (پی وی اے آر اے) کے چیئرمین بلال بن ثاقب نے کہا ہے کہ بائنانس اور ہووبی (ایچ ٹی ایکس) سمیت عالمی کرپٹو کرنسی ایکس چینجز کو این او سی جاری کئے گئے ہیں جس سے ڈیجیٹل اثاثہ جات کے فروغ کیلئے نئے مواقع پیدا ہونگے، دو کرپٹو کرنسی ایکس چینجز کو این او سی کے اجرا کو حتمی منظوری کے مترادف نہ سمجھا جائے، بلکہ یہ رسک میں کمی، مرحلہ وار اور نگرانی میں داخلے کے فریم ورک کے تحت پہلا قدم ہے، جس کا مقصد ڈیجیٹل اثاثہ جات کو فروغ دینا اور مضبوط بنانا ہے، پاکستان دنیا کے ان تین بڑے ممالک میں شامل ہے جہاں کرپٹو کو سب سے زیادہ اپنایا گیا ہے، تقریباً 3 سے 4 کروڑ پاکستانی فعال طور پر ڈیجیٹل اثاثہ جات استعمال کر رہے ہیں، 100 ٹریلین ڈالر کی عالمی بانڈ مارکیٹ ڈیجیٹل نظام کی جانب منتقل ہو رہی ہے، جو کرپٹو اثاثہ جات کے ضابطہ کار کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیا متعارف کردہ فریم ورک منی لانڈرنگ کی روک تھام اور دہشت گردی کی مالی معاونت کیخلاف اقدامات کی مؤثر نگرانی اور مالیاتی نظام میں بروقت اور باخبر فیصلہ سازی کو ممکن بنائے گا، جو نہایت ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ڈیجیٹل اثاثہ جات کے ضابطہ کار میں ایک عالمی ماڈل بننے کا خواہاں ہے اور آئندہ دہائی میں ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنی خودمختاری کو مضبوط کریگا تاکہ نوجوانوں کی بڑی آبادی کو جدید مالی حل فراہم کیے جا سکیں۔انہوں نے کہا کہ یہ فریم ورک ڈیجیٹل فنانس میں طویل المدتی پیش رفت کیلئے پاکستان کو تیار کرنے کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے، جن میں ٹوکنائزڈ اثاثہ جات، کمپلائنس ٹیکنالوجی، بلاک چین اینالیٹکس اور ڈیجیٹل ادائیگی کے انفراسٹرکچر شامل ہیں، جبکہ اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا ہے کہ مقامی ٹیلنٹ کو منظم اور نتیجہ خیز استعمال کی طرف لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کیلئے پیغام واضح ہے کہ پاکستان جدت سے پیچھے نہیں ہٹ رہا، بلکہ جدت کو خوش آمدید کہہ رہا ہے اور اس کیلئے مؤثر ضابطہ بندی بھی کر رہا ہے۔