• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

IMF پروگرام میں کوئی شرائط شامل نہیں، اصلاحات طے شدہ ایجنڈے کا تسلسل، وزارت خزانہ

اسلام آباد (کامرس رپورٹر) وزارت خزانہ نے وضاحت کی ہےکہ آئی ایم ایف کے تازہ ترین ایم ای ایف پی رپورٹ میں شامل اقدامات حکومتِ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے شدہ اصلاحاتی ایجنڈے کا فطری تسلسل ہیں جو مرحلہ وار انداز میں ملک کے معاشی استحکام اور پائیدار ترقی کیلئے نافذ کیے جا رہے ہیں اور انہیں اچانک یا غیر متوقع نئی شرائط سے تعبیر کرنا حقائق سے بے خبری کے مترادف ہے۔اتوار کو جاری وزارت خزانہ کےاعلامیہ میںآئی ایم ایف کے توسیع فنڈ پروگرام کے تحت طے شدہ اصلاحاتی اقدامات کے پس منظر، تسلسل اور مرحلہ وار نوعیت کو بیان کرتے ہوئے مزید واضح کیا ہے کہ خبروں میں جن نئی شرائط سے تعبیر کیاجارہا ہے وہ اقدامات نہ تو اچانک عائد کیے گئے ہیں اور نہ ہی غیر متوقع ہیں، بلکہ یہ حکومتِ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان طے شدہ درمیانی مدت کی اصلاحاتی حکمتِ عملی کا حصہ ہیں، جن میں سے کئی اصلاحات خود حکومتِ پاکستان کی جانب سے شروع کی جا چکی ہیں۔فنڈ توسیع پروگرام رکن ممالک کو اس قابل بناتا ہے کہ وہ درمیانی مدت میں ایسی بنیادی اصلاحات نافذ کریں جن کے ذریعے طے شدہ پالیسی اہداف حاصل کیے جا سکیں۔ یہ اصلاحات کسی ایک مرحلے میں نہیں بلکہ پورے پروگرام کے دوران مرحلہ وار انداز میں نافذ کی جاتی ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسی اصول کے تحت ای ایف ایف پروگرام کے تحت اقدامات کو منطقی مراحل میں تقسیم کیا جاتا ہے، ہر جائزے کے ساتھ نئے اقدامات شامل کیے جاتے ہیں تاکہ پروگرام کے آغاز میں طے شدہ حتمی اہداف کو بتدریج حاصل کیا جا سکے۔ یوں آئی ایم ایف کے ساتھ دوسرے جائزے کے بعد طے پانے والا میمورنڈم آف اکنامک اینڈ فنانشل پالیسی پہلے جائزے کا تسلسل ہے اور اسے مکمل کرتا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے دوران حکومتِ پاکستان اپنی مجوزہ اصلاحاتی پالیسیاں بھی پیش کرتی ہے جہاں اور جب آئی ایم ایف یہ سمجھتا ہے کہ حکومت کی یہ اصلاحات ای ایف ایف کے طے شدہ اہداف کے حصول میں مددگار ہونگی، انہیں ایم ای ایف پی کا حصہ بنا لیا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے حالیہ ایم ای ایف پی میں شامل کئی بنیادی اقدامات وہی ہیں جو حکومتِ پاکستان پہلے ہی شروع کر چکی تھی یا جن پر کام جاری تھا۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ترسیلاتِ زر پاکستان کے بیرونی مالی استحکام کیلئے انتہائی اہم ہیں۔ غیر رسمی ذرائع کی حوصلہ شکنی کے بعد، مالی سال 2025 میں ترسیلاتِ زر میں مالی سال 2024 کے مقابلے میں 26 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ مالی سال 2026 میں 9.3 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ حکومتِ پاکستان اسٹیٹ بینک کے ساتھ مل کر ترسیلاتِ زر کی لاگت کم کرنے کیلئے رکاوٹیں دور کر رہی ہے۔ آئی ایم ایف نے حکومت کے ان اقدامات کو مزید مضبوط بناتے ہوئے ایم ای ایف پی میں شامل کیا ہے۔ مقامی کرنسی بانڈ مارکیٹ کی ترقی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مئی 2025 میں جاری کردہ آئی ایم ایف اسٹاف رپورٹ میں سرمایہ کاروں کی تعداد بڑھانے کے لیے مقامی بانڈ مارکیٹ میں رکاوٹوں کا جامع مطالعہ کرنے کی سفارش کی گئی تھی، جسے اب ایک بنیادی ہدف کے طور پر پروگرام میں شامل کیا گیا ہے۔ شوگر انڈسٹری کی ڈی ریگولیشن کے حوالے سے اعلامیہ میں واضح کیا گیا ہے کہ شوگر سیکٹر میں اصلاحات حکومتِ پاکستان کا اپنا اقدام ہے، وزیراعظم آفس نے وزیرِ توانائی کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے جو شوگر مارکیٹ کی مکمل آزاد کاری اور صوبوں کی مشاورت سے قومی پالیسی کی سفارشات تیار کر رہی ہے۔ چونکہ یہ اقدام ای ایف ایف کے اس مقصد سے ہم آہنگ ہے جس کے تحت اجناس کی منڈیوں میں حکومتی مداخلت کم کی جا رہی ہے، اس لیے آئی ایم ایف نے اسے ایم ای ایف پی کا حصہ بنایا ہے۔ ایف بی آر کے لیے جامع اصلاحاتی روڈ میپ کے حوالے سے اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر میں اصلاحات حکومت کے وسیع تر ریونیو بڑھانے کے ایجنڈے کا حصہ ہیں، جس کی قیادت خود وزیراعظم کر رہے ہیں، گزشتہ ایک سال میں ٹرانسفارمیشن پلان کی منظوری، ٹیکس پالیسی آفس کا قیام اور کمپلائنس رسک مینجمنٹ میں بہتری جیسے اقدامات کیے گئے ہیں۔ یہ ساختی ہدف انہی اصلاحات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے ہے۔ درمیانی مدت کی ٹیکس اصلاحاتی حکمتِ عملی کے حوالے سے واضح کیا گیا ہے کہ ٹیکس پالیسی آفس کے قیام کے بعد، ٹیکس پالیسی اور ایف بی آر کے عملی امور کو الگ کرنا ایک بڑا قدم تھا۔ اب درمیانی مدت کی ٹیکس اصلاحاتی حکمتِ عملی کی تیاری اسی عمل کا فطری تسلسل ہے۔

اہم خبریں سے مزید